سعودی عرب نے آجر و اجیر کے حقوق کے تحفظ کےلئےجدید نظام متعارف کرا دیا ہے۔
وزارتِ افرادی قوت نےکہا ہے کہ ورکنگ ایگریمنٹ میں ’’اجرت‘‘ کی شق کو قانونی دستاویز کی حیثیت حاصل ہوگی۔ کارکن کو اس کی تنخواہ وقت پر نہ ملنے یا جزوی ادائیگی کی صورت میں محض ادائیگی کا ثبوت ہی مقدمہ کے لئے کافی تصورکیا جائے گا۔
آئمہ بیگ سے علیحدگی کی خبریں،زین احمد نے خاموشی توڑ دی
نئے قانون کے تحت اگر کسی کارکن کو اس کی تنخواہ 30 دن بعد بھی نہ ملے یا 90 دن کے بعد جزوی ادائیگی کی جائے، اس صورت میں کارکن کا حق ہے کہ وہ وزارتِ انصاف کے پورٹل ’’ناجز‘‘ پر آن لائن درخواست دے جس پر فریق مخالف کے پاس وضاحت پیش کرنے کے لیے 5 دن کا وقت ہوگا ۔ نیا سسٹم’’قوی‘‘ اور ناجز‘‘ کے باہمی تعاون سے بنایا گیا ہے جس میں وزارت محنت اور وزارت انصاف کا اشتراکِ عمل ہوگا۔
تنخواہ یا حقوق کی عدم ادائیگی کی صورت میں’’مدد‘‘پلیٹ فارم کے ذریعے درخواست اپ لوڈ کرائی جاسکتی ہے تاہم اس کے لئے ضروری ہے کہ ملازمت کا تصدیق شدہ معاہدہ ’’قوی‘‘ پورٹل پر موجود ہو۔
وزارت کا مزید کہنا ہے کہ متعارف کرایا جانے والا قانون تین مراحل میں مکمل طورپر نافذ کیا جائے گا۔ پہلے مرحلے کا آغاز 6 اکتوبر2025 سے ہو گیا ہے جس کے تحت نئے معاہدے یا حالیہ تجدید شدہ معاہدے شامل ہیں۔
چاندی کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
قانون کا دوسرا مرحلہ 6 مارچ 2026 سے شروع کیا جائے گا جس میں محدود مدت کے ملازمت کے معاہدے والے افراد شامل ہوں گے جبکہ تیسرا اور آخری مرحلہ 6 اگست 2026 کو شروع ہو گا جس میں غیرمحدود مدت والے معاہدے شامل ہوں گے۔

