برطانیہ میں 20 سال سے پارکنگ کا فراڈ

برطانیہ میں 20 سال سے پارکنگ کا فراڈ

برطانیہ میں مختلف اشخاص 20 سال تک مبینہ طور پر لوگوں سے پاکنگ فیس کے نام پر پیسے بٹورتے رہے جس کا کھوج لگانے کے لیے ایک مہم جو گروپ نے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

برطانوی اخبار دی میل کے مطابق ماضی میں برسٹل چڑیا گھر سے متصل سرکاری زمین پر پارکنگ کی زمین پر ایک یا ایک سے زائد نامعلوم افراد گاڑی مالکان سے فیس کی مد میں پیسے وصول کرتے رہے ہیں۔ ایسے افراد کو نہ ہی برسٹل چڑیاگھر کی انتظامیہ اور نہ ہی برسٹل سٹی کونسل نے ملازمت پر رکھا تھا۔

اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ نامعلوم افراد 20 سال تک گاڑی مالکان سے کروڑوں کمانے کے بعد بیرون ملک منتقل ہوگئے ہیں۔

اس سے قبل برسٹل چڑیاگھر کی انتظامیہ اور برسٹل سٹی کونسل اس طرح کی واقعہ کی تردید کرتے رہے ہیں تاہم چڑیا گھر کی پارکنگ میں گاڑیوں کے داخلے پر پابندی کی حامی ایک گروپ میں حال ہی میں عدالت کو بتایا ہے کہ ایک یا ایک سے زائد افراد ماضی پاکنگ کے لیے آنے والوں سے پیسے وصول کرتے رہے ہیں۔

ڈاؤنز فار پیپل (Downs For People) نامی گروپ نے عدالت میں یہ بات ڈاؤنز کمیٹی کی جانب سے برسٹل چڑیا گھر کو 20 سال تک لیز پر دینے کے فیصلے کو چیلنج کیا ہے۔

مزید پڑھیں: ارنب گوسوامی کا ایک اور فراڈ

عام دنوں میں چڑیا گھر سے متصل اس زمین کو کار پارکنگ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

ڈاونز فار پیپل کے ترجمان سوسان کارٹر کے مطابق ماضی میں ڈاؤنز کمیٹی یا برسٹل چڑیا گھر انتظامیہ کی جانب سے 1958  سے  1983 تک کار پارکنگ اٹنڈنٹس کام کرتے رہے ہیں، جس کے بعد پارکنگ فیس سرکاری طور پر لینے کا سلسلہ روک دیا گیا تھا۔ تاہم بعد میں مختلف افراد پارکنگ فیس کے نام پر لوگوں سے فیس وصول کرتے رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق چڑیا گھر انتظامیہ اور برسٹل سٹی کونسل کی نااہلی کے سبب مختلف افراد کارپاکنگ اور چندے کے نام پر لوگوں سے پیسے وصول کرتے رہے ہیں۔
ڈاونز فار پیپل کے ترجمان کے مطابق یہاں تک کہ ایس ڈبلیو بیریٹ نامی ایک شخص بطور سپروائزر پاکنگ ایریا کی نگرانی کرتا رہا ہے اور اپنے کارندوں کے ذریعے فیس وصول کرتا رہا ہے۔

متعلقہ خبریں