اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عندلیب عباس کا کہنا ہے کہ امریکی ریسرچ کے ادارے بروکنگز میں خود لوگ کہتے ہیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک صبح اٹھتے ہیں اور کبھی ایران، کبھی شمالی کوریا اور کبھی پاکستان سے متعلق ٹویٹ کردیتے ہیں۔
ہم نیوز کے پروگرام بڑی بات میں میزبان عادل شاہزیب سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج سے پہلے پاکستان میں اس قسم کے بیانات کے حوالے سے کوئی جواب نہ دینے کا رواج تھا۔ مگر اس مرتبہ اگر امریکی صدر کی طرف سے ٹویٹ آئی تو اس کے جواب میں پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے بھی اسی انداز میں ٹویٹ پر ہی ان کو جواب دیا۔
رہنما پی ٹی آئی کے مطابق یہ وزیراعظم کے جواب کا ہی اثر ہوا جو پینٹاگون کو بیان دینا پڑا اوروہ صدر ٹرمپ کے بیان کی مکمل نفی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے وزیر اعظم کے جواب کے بعد امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کو اپنے احتجاج سے آگاہ کیا تو اس پر آخر کار پینٹاگون کو آکر وضاحت دینی پڑی۔ پینٹاگون کا بیان بتاتا ہے کہ امریکہ ہمارے موقف پر آیا ہے۔
پاکستان مشرق وسطیٰ میں ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہتا ہے،عندلیب عباس
ان کے مطابق پاکستان ناصرف مشرق وسطیٰ بھی ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہتا ہے بلکہ اپنے خطے میں بھی مذاکرات چاہتا ہے اور اسی لیے بھارت کو بھی خود مذاکرات کی دعوت دی تھی مگر اس نے قبول نہیں کیا۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ پاکستان کی اپنی جنگ ہے،بریگیڈئیر (ر) سعد محمد
پروگرام میں موجود دفاعی تجزیہ کار بریگیڈئر (ر) سعد محمد کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کے بیان پر وزیراعظم کی جانب سے اس قسم کا رویہ نامناسب تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف ہم آئی ایم ایف سے قرضے مانگ رہے ہیں اور دوسری طرف امریکہ کے ساتھ یہ رویہ اختیار کیا جارہا ہے۔ امریکہ افغانستان میں رہنا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ پاکستان کی اپنی جنگ ہے۔ ہمیں یہ نہیں کہنا چاہیے کہ یہ امریکہ کی جنگ ہے۔ اس کا تو مطلب ہے کہ ہم کرائے کے فوجی ہیں۔ امریکہ اپنی جنگ لڑ رہا ہے اور پاکستان اپنی لڑائی سے نمٹ رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسامہ بن لادن ماضی کا حصہ بن چکے ہیں، ہمیں اب اس سے آگے نکلنا چاہیے۔
چین نے پاکستان کو امدادی پیکج دینے کے لیے رضامندی ظاہر کردی ہے، فرخ سلیم
پروگرام میں موجود ماہرمعاشیات ڈاکٹر فرخ سلیم نے پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مابین جاری مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ ملک میں 12 ارب ڈالر کا مالی خلا تھا جس کو حکومت نے دو حصوں میں تقسیم کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ چین نے پاکستان کو امدادی پیکج دینے کے حوالے سے رضامندی ظاہر کردی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی مذاکرات میں پوزیشن نرم پڑنے کی وجہ یہ ہے کہ ہم پہلے دوست ممالک کے پاس گئے اور وہاں سے مدد لی اور اس کے بعد آئی ایم ایف سے رجوع کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت چاہتی ہے کہ اس حوالے سے عوام پر مہنگائی کی شکل میں بوجھ نہ پڑے۔