سپریم کورٹ کا یونیورسٹوں میں سہولیات کی تحقیقات کا حکم


لاہور: سپریم کورٹ نے یونیورسٹی آف لاہور سمیت دیگر نجی یونیورسٹیوں میں فراہم کی گئی سہولیات کی تحقیقات کرنے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں نجی یونیورسٹیوں میں سہولیات سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں اتوار کو بھی دو رکنی بینچ نے مقدمہ کی سماعت کی۔

سپریم کورٹ نے ماہر قانون ظفر اقبال کلا نوری اور ڈائریکٹر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) وقار عباسی پر مشمل دو رکنی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی جو ایک ہفتے میں تعلیمی اداروں میں میڈیکل فیکلٹی سمیت دیگر سہولیات کا جائزہ لے کر سپریم کورٹ میں رپورٹ پیش کرے گی۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے استفسار کیا کہ مجاہد کامران صاحب آپ کس چکر میں پڑ گئے ہیں۔ یہ وقت آپ کے پے بیک کا ہے، آپ کو اس عمر میں کتابیں لکھنی اور لیکچرز دینے چاہیئیں۔

مجاہد کامران نے مؤقف اختیار کیا کہ میں تو ملازمت کر رہا ہوں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ چند پیسوں کے لیے تعلیمی نظام کا بیڑا غرق کردیا گیا ہے۔ آپ کے کالجز اور ایگزیکٹ میں کیا فرق رہ گیا ہے۔ ہر تعلیمی ادارے کا سربراہ کہتا ہے کہ ہمارا ادارہ سب سے بہتر ہے جب کہ وہاں سروے کرایا جاتا ہے تو آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہوتا ہے۔

چیف جسٹس نے حکم دیا کہ گورنر پنجاب چوہدری سرور اور وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار یونیورسٹیز کے چارٹرڈ کرنے سے متعلق تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دیں۔

عدالت عظمی کے سربراہ نے ہفتہ کے روز ایک مقدمہ کی سماعت کے دوران پنجاب بھر کی پرائیویٹ یونیورسٹیز سے متعلق ازخود نوٹس لیتے ہوئے جامعات سے متعلق تمام ریکارڈ طلب کیا تھا۔


متعلقہ خبریں