مسلسل آپریشنز، گھٹتی آزادی اور روزانہ کی تلاشی نے کشمیری جوانوں کو زندگی کی امید سے محروم کر دیا ہے اور وہ بھارت کی محکوم زندگی پر موت کو ترجیح دینے پر مجبور ہو چکے ہیں۔
اگست 2019 کے بعد سے 995 کشمیری بھارتی بربریت کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں جبکہ 2465 کشمیری شدید زخمیوں کی فہرست میں شامل ہیں۔
پی ٹی آئی والے کبھی پاکستانی بن کر نہیں سوچ سکتے، عظمیٰ بخاری
قابض بھارتی افواج نے روز روز غیر انسانی سرچ آپریشنز اور رات گئے گھروں پر دھاوا بول کر کشمیریوں کو شدید خوف و ہراس میں مبتلا کر دیا ہے،ایمنسٹی انٹرنیشنل،ہیومن رائٹس واچ اور اقوام متحدہ سمیت متعدد عالمی ادارے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے کشمیریوں پر مظالم پر تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت کے نتیجے میں 96432 کشمیری شہید ہو چکے ہیں۔ محض اپریل 2025 کے مہینے میں 11 کشمیریوں کو زندہ رہنے کے بنیادی انسانی حق سے محروم کر دیا گیا۔
مقبوضہ کشمیر کے کلگام میں بھارتی فورسز نے ایک ڈرون فوٹیج جاری کی، جس میں مقامی نوجوان امتیاز احمد ماگرے کو دریا میں کود کر خودکشی کرتے دکھایا گیا ہے۔
بنگلا دیش کا یو اے ای اور پاکستان کے دورے کیلئے اسکواڈ کا اعلان
مسلسل ڈرون نگرانی اور ڈارک زون میں محاصرہ نے امتیاز جیسے نوجوانوں کو ذہنی تناؤ کی انتہا تک پہنچا دیا۔ ذہنی کرب اس قدر بڑھ چکا ہے کہ وہ زندگی پر موت کو ترجیح دے رہے ہیں۔
پیلٹ گنز کا استعمال، خواتین کی آبرو رویزی، پراسرار گمشیدیاں، گھر گھر تلاشی اور اہل خانہ پر ظلم نے کشمیری نوجوانوں کی زندگی کی امنگیں مفلوج کر دیں، خودکشی واحد راستہ سمجھی جانے لگی ہے ۔
مغربی میڈیا اور عالمی اداروں کی خاموشی نے بھارت کو شہ دے رکھی ہے کہ وہ کشمیریوں پر اپنی بلا جواز ریاستی دہشت گردی کے پہاڑ توڑے، مقبوضہ کشمیر دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل ہو چکا ہے۔
امتیاز جیسے نوجوان موت کو گلے لگا رہے ہیں اور بھارت پوچھتا ہے عوام ہمارے ساتھ کیوں نہیں؟ یہ سوال اپنے آپ میں ظلم اور فرعونیت کی انتہا ہے۔
پہلگام فالس فلیگ آپریشن، بھارت سفارتی سطح پر تنہائی کا شکار
قابض بھارتی سرکار نے مقبوضہ کشمیر کے طول و عرض میں کشمیریوں کے جانی اور معاشی قتل عام کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور انکے سر سے چھت کا سایہ تک چھینا جا رہا ہے۔