پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ آئینی معاملات سپریم کورٹ میں آئینی بینچ بنا کر کیوں حل نہیں ہوتے؟ کسی بھی قسم کی سپر عدالت ناقابل قبول ہے۔
پارلیمنٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ اگر یہ بل پاس ہو جاتا تو ملک میں مارشل لاء لگ جاتا، یہ تمام لوگ کٹھ پتلیوں کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
بیرسٹر گوہر ، عمر ایوب اور حامد رضا کا اسپیکر کی چائے پینے سے انکار
ان کا کہنا تھا کہ خصوصی کمیٹی میں حکومتی عہدیداروں اور ان کے اتحادیوں کا منفی کردار رہا ہے ، اعظم نذیر تارڑ اور بلاول بھٹو کو بھی مسودے کے بارے میں پتہ نہیں۔ یہ لوگ چاہتے تھے کہ اپنے ہاتھ پاؤں کاٹ کر کسی اور کے حوالے کر دیں۔
عمر ایوب نے کہا کہ ہمیں بھی کسی قسم کا مسودہ نہیں دیا گیا ، تمام تر صورتحال میں مولانا فضل الرحمٰن نے مثبت کردار ادا کیا جو قابلِ تحسین ہے، ایسی کوئی مزید ترمیم آئی تو اس کا پارلیمنٹ میں مقابلہ کریں گے۔
آئینی ترامیم کا بل موخرہونے کا کریڈٹ مولانا فضل الرحمان کو جاتاہے،بیرسٹر گوہر
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ کہ بانیٔ پی ٹی آئی کا پیغام ہے کہ لاہور کا جلسہ ہر صورت ہو گا، کارکن تیاری کریں یہ جلسہ ہو کر رہے گا۔