پھانسی کی سزا کے 400 سال بعد 12 افراد بری، عدالتی غلطی کا اعتراف


کنیکٹی کٹ: امریکہ میں 400 سال قبل پھانسی کی سزا پانے والے 12 افراد کو بری کردیا گیا ہے اور اس عمل کو عدالتی غلطی قرار دیا ہے۔

اقوام متحدہ کا پھانسی، سنگسار اور کوڑے کی سزائیں بند کرنے کا مطالبہ

مؤقر نشریاتی ادارے العربیہ کے مطابق امریکی ریاست کنیکٹی کٹ میں 400 سال قبل نوآبادیاتی دور میں جادو ٹونے کے جرم میں 12 افراد کو سزا دی گئی تھی۔

میڈیا کے مطابق گیارہ افراد کو سترہویں صدی کے وسط میں کنیکٹی کٹ (شمال مشرق) میں جادو ٹونے کے مقدمے کے بعد پھانسی دے کر موت سے ہمکنار کردیا گیا تھا جب کہ ان میں سے ایک کو سزا سے استشنیٰ دے دیا گیا تھا۔

قاتل کو پھانسی دی جائیگی، ڈاکوؤں کے ہاتھ پیر کاٹے جائیں گے: ملا نورالدین ترابی

ریاست کنیکٹی کٹ کے حکام نے رواں ہفتے اسی حوالے سے ایک فیصلے کی منظوری دی جس میں سزائے موت پانے والے افراد کو جن میں نو خواتین اور دو مرد تھے کو بری کردیا گیا ہے۔

سی ٹی وِچ ٹریل ایگزامینیشن پروجیکٹ جس میں صدیوں پہلے جادوگری کے مرتکب ہونے والوں کی اولادیں شامل ہیں کنیکٹی کٹ کے عہدیداروں کے ووٹ کا خیرمقدم کیا، جب انہوں نے اس میں شامل لوگوں کے بعد از مرگ حقوق بحال کرنے کی مہم کی قیادت کی۔

کنیکٹیکٹ کا یہ فیصلہ نیو انگلینڈ میں جادو ٹونے کے لیے پہلی پھانسی کی 376 ویں سالگرہ کے موقع پر آیا ہے۔

موساد سے مبینہ روابط پر ایران میں چار افراد کو پھانسی

میڈیا رپورٹس کے مطابق 17 ویں صدی کے نیو انگلینڈ میں سیکڑوں لوگوں پر جادو ٹونے کا الزام لگایا گیا تھا، خاص طور پر میساچوسٹس کے توہم پرستی کے زیرسایہ علاقے سالم میں جادوں گروں کے 1692 اور 1693 کے درمیان مشہور ٹرائلز ہوئے تھے۔


متعلقہ خبریں