اگر تنخواہیں کاٹی جائیں توالیکشن جیسا قومی مقصد پوراکیا جا سکتا ہے، چیف جسٹس


سپریم کورٹ میں الیکش ملتوی کیس کی سماعت کے دوران جسٹس منیب اختر نے الیکشن کمیشن حکام سے پوچھا کہ کہ انتخابات پر کتنا خرچہ آرہا ہے؟ الیکشن کمیشن حکام نے جواب دیا کہ عام انتخابات پر 20 ارب کا خرچہ ہے۔

جسٹس منیب اختر نے کہا کہ وزیر خزانہ کا  بیان پڑھا تھا جس میں  فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈ میں 500 ارب جمع ہوئے ہں، یہ فیڈرل کنسولییڈیٹڈ فنڈ کہاں پڑا ہوتا ہے ؟  کیا 500 ارب کی ٹیکس وصولی میں سے 20 ارب کا خرچہ نکالا جاسکتا ہے؟ الیکشن کمیشن کے وکیل علی ظفر نے کہا اس کا جواب وزارت خزانہ والے دے سکتے ہیں۔

وکیل علی ظفر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو وزارت خزانہ فنڈز کی فراہمی سے انکار کردیا ہے۔ جسٹس منیب اختر نے کہا کہ فنڈ نہ دینے کا انکار وزارت خزانہ کیسے کرسکتا ہے۔

اس دوران چیف جسٹس نے کہا اگر ایف سی ایف اکاونٹ سے کچھ نیشنل کاز کیلئے رقم استعمال کی جائے تو کیا ہوگا؟ اس نیشنل کاز کے لئے لوگوں کی تنخواہوں کو کٹ لگایا جا سکتا ہے؟ اگر تنخواہوں کو کٹ لگایا جائے تو ایک اہم انتخابات کا عمل مکمل کیا جاسکتا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ اس سب پر جواب وزارت خزانہ ہی دے سکتی ہے۔


متعلقہ خبریں