ترقیاتی منصوبوں اورسکیم میں کرپشن پرکوئی کارروائی نہیں،24 گھنٹے میں ملزم پیش کرنا ہو گا،نیب ترمیمی بل منظور

نیب

شکایات پر فوری کارروائی کیلئے نئے قواعد و ضوابط جاری


اسلام آباد: وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ نیب اب گرفتار شدگان کو 24 گھنٹے میں عدالت میں پیش کرنے کا پابند ہوگا۔

قومی اسمبلی اجلاس میں نیب ترمیمی بل 2021 دوسری ترمیم کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا، قومی احتساب آرڈیننس 1999 میں مزید ترمیم کا بل وزیرقانون  نے پیش کیا، جبکہ بل کی شق وار منظوری دی گئی۔

بل میں چیئرمین نیب کی ریٹائرمنٹ کے بعد کا طریقہ کار وضع کر دیا گیا ہے، چیئرمین نیب کی ریٹائرمنٹ پر ڈپٹی چیئرمین قائم مقام سربراہ ہوں گے، جبکہ ڈپٹی چیئرمین کی عدم موجودگی میں ادارے کے کسی بھی سینئر افسر کو قائم مقام چیئرمین کا چارج ملے گا۔

وفاقی یا صوبائی ٹیکس معاملات نیب کے دائرہ اختیار سے نکال دیے گئے ہیں، مالی فائدہ نہ اٹھانے کی صورت میں وفاقی یا صوبائی کابینہ کے فیصلے نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آئیں گے، کسی بھی ترقیاتی منصوبے یا سکیم میں بےقائدگی نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آئے گی، کسی بھی ریگولیٹری ادارے کے فیصلوں پر بھی نیب کاروائی نہیں کر سکے گا۔

احتساب عدالتوں میں ججز کی تعیناتی 3 سال کے لیے ہوگی، احتساب عدالت کے جج کو ہٹانے کے لیے متعلق ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے مشاورت ضروری ہوگی، نئے چیئرمین نیب کے تقرر کے لیے مشاورت کا عمل 2 ماہ پہلے شروع کیا جائے گا، نئے چیئرمین نیب کے تقرر کے لیے مشاورت کا عمل 40 روز میں مکمل ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: عدالت کا کوئی ایجنڈا نہیں:چیف جسٹس،عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواستیں مسترد

وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر میں اتفاق رائے نہ ہونے پر تقرر کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو جائے گا، پارلیمانی کمیٹی چیئرمین نیب کا نام 30 روز میں فائنل کرے گی، چیئرمین نیب کی 3 سالہ مدت کے بعد اسی شخص کو دوبارہ چیئرمین نیب نہیں لگایا جائے گا، ڈپٹی چیئرمین کی تقرر کا اختیار صدر سے لے کر وفاقی حکومت کو دے دیا جائے۔

احتساب عدالتیں کرپشن کیسز کا فیصلہ ایک سال میں کریں گی، نیب انکوائری کے لیے نئے قانون کے تحت مدت کا تعین کر دیا گیا، نیب اب 6 ماہ کی حد کے اندر انکوئری کا آغاز کرنے کا پابند ہوگا ،نیب گرفتار شدگان کو 24 گھنٹوں میں نیب کورٹ عدالت میں پیش کرنے پابند ہوگا، کیس کے دائر ساتھ ہی گرفتاری نہیں ہوسکتی، نیب گرفتاری سے پہلے کافی ثبوت کی دستیابی یقینی بنائے گا، نیب قانون میں ترمیم کرکے ریمانڈ 90 دن سے کم کرکے 14 دن کر رہے ہیں۔

نیب ملزم کے لیے اپیل کا حق 10 روز سے پڑھا کر 30 روز کر دیا گیا ہے، ملزم کے خلاف ریفرنس دائر ہونے تک کوئی نیب افسر میڈیا میں بیان نہیں دے گا، ریفرنس دائر ہونے سے قبل بیان دینے پر متعلقہ نیب افسر کو ایک سال تک قید اور 10 لاکھ تک جرمانہ ہو سکے گا، کسی کے خلاف کیس جھوٹا ثابت ہونے پر ذمہ دار شخص کو 5 سال تک قید کی سزا ہو گی۔


متعلقہ خبریں