سائنسدان پہلی بار نابینا شخص کی بصارت جزوی بحال کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سائنسدان پہلی بار کسی نابینا مریض کے خلیوں میں تبدیلی کرکے جزوی طور پر اس کی بینائی بحال کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
اس سرجری میں اوپٹوجینیٹکس نامی تکنیک استعمال کی گئی اور یہ تکنیک گزشتہ 20 سال کے دوران نیورو سائنس کی فیلڈ میں تیار کی گئی۔ یہ تکنیک جینیاتی طور پر خلیوں میں ردوبدل کرتی ہے جس کے ذریعے زیادہ ہلکے حساس پروٹین تیار ہوجاتے ہیں۔
اگرچہ اپٹوجینیٹکس تجربہ گاہ میں تیزی سے مقبول ہو رہا ہے کیونکہ اس کی بدولت دماغی خلیات کو کچھ اس طرح بدلا جاتا ہے کہ وہ روشنی کے ردِ عمل میں سگنل خارج کرتے ہیں۔ جانوروں پر کی گئی تحقیق سے اس کے کئی فوائد اور دریافتیں سامنے آئی ہیں لیکن انسانون پر اسے محدود پیمانے پر ہی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
وجہ یہ ہے کہ دماغ کے اندر مخصوص روشنی پہنچانے کے لیے اعلیٰ فائبر آپٹکس ٹیکنالوجی اور پیچیدہ جراحی کی ضرورت پیش آتی ہے۔
یورپ اور امریکہ میں سائنسدانوں نے ایک ایسے شخص کو آپریشن کے لیے منتخب کیا جو 40 سال قبل’’ فوٹوریسپٹر‘‘ نامی بیماری میں مبتلا ہونے کی وجہ سے اپنی بینائی سے محروم ہو چکا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: رواں سال کا پہلا چاند گرہن کل ہو گا
پہلے کلینیکل میں 58 سالہ فرانسیسی کی بینائی جزوی بحال ہوئی اور اسے سامنے موجود ٹیبل پر رکھی مختلف اشیا کو پہچاننے، گننے، ڈھونڈنے اور چھونے کے قابل بنا دیا گیا۔ اب وہ نہ صرف زیبرا کراسنگ دیکھ سکتا ہے بلکہ فون اور فرنیچر وغیر میں تمیز بھی کر سکتا ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ اس کی بینائی میں بہتری آتی جائے گی۔
فرانس کی سوربون یونیورسٹی اور نیشنل سینٹر برائے سائنسی تحقیق کے مرکزی مطالعے کے مصنف جوز الائن ساحل نے کہا کہ اس ٹرائل نےاس تصور کی تصدیق کر دی ہے کہ انسانوں کی بینائی بحال کرنے کے لیے اوپٹوجینیٹکس تکنیک استعمال کی جاسکتی ہے۔