شوگر انکوائری کمیشن اور رپورٹ کالعدم قرار



کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے شوگر انکوائری کمیشن اور رپورٹ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے نئی آزادانہ تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

سندھ کے بیس سے زائد شوگر ملز مالکان نے شوگر انکوائری کمیشن کی تشکیل اور رپورٹ کو ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

سندھ ہائی کورٹ نے نیب، ایف آئی اے، ایف بی آر اور دیگر اداروں کو چینی کی قلت سے متعلق دوبارہ تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ قبل ازیں سندھ ہائیکورٹ نے حکم دیا تھا کہ آئندہ سماعت تک کوئی کارروائی نہ کی جائے۔

شوگر ملز ایسوسی ایشن نے اس سے قبل انکوائری رپورٹ کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی درخواست دائر کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:حکومت نے انکوائری کمیشن کی رپورٹ پبلک کر دی، ریگولیٹرز ذمہ دار قرار

بعدازاں 11 جون کو کیس کی سماعت کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ نے چینی کمیشن رپورٹ پر عمل درآمد 10 روز کے لیے روکتے ہوئے چینی 70 روپے فی کلو فروخت کرنے کا حکم دیا۔

تاہم 20 جون کو سماعت کے بعد عدالت نے مختصر فیصلے میں شوگر ملز مالکان کی درخواست مسترد کرتے ہوئے حکم امتناع خارج کردیا اور حکومت کو شوگر انکوائری رپورٹ کی روشنی میں کارروائی کی اجازت دے دی۔

شوگر ملز ایسوسی ایشن کا مؤقف ہے کہ چینی انکوائری کمیشن نے چینی کی قیمتوں میں اضافے اور بحران کی تحقیقات کے دوران قانونی تقاضے پورے نہیں کیے۔

انکوائری کمیشن کی رپورٹ میں چینی بحران کا ذمہ دار ریگولیٹرز کو قرار دیا گیا ہے۔ شہزاداکبر نے بتایا تھا کہ ریگولیٹرزکی غفلت کے باعث چینی بحران پیدا ہوا اورقیمت بڑھی۔ 5 سال میں 29ارب روپے کی سبسڈی دی گئی ہے۔ رپورٹ میں صاف نظر آ رہا ہے کہ ایک کاروباری طبقے نے نظام کومفلوج کرکے بوجھ عوام پر ڈالا ہے۔

رپورٹ کے مطابق وفاق نے 15.20 ارب روپے کی سبسڈی دی اور سندھ حکومت نے 9.3 ارب روپے کی سبسڈی دی۔

رپورٹ کے مطابق 5سال میں 88 شوگر ملزکو 29 ارب کی سبسڈی دی گئی۔ 5سال میں ان شوگر ملز نے 22 ارب روپے کا انکم ٹیکس دیا۔ ان شوگر ملز نے 12 ارب کے انکم ٹیکس ریفنڈز لیے یوں کل 10 ارب روپے انکم ٹیکس دیا گیا۔

کمیشن نے رپورٹ میں لکھا کہ سندھ حکومت نے 9.3 ارب روپے کی سبسڈی دے کر اومنی گروپ کو فائدہ پہنچایا۔

فارنزک آڈٹ رپورٹ میں چینی اسیکنڈل میں ملوث افراد کےخلاف فوجداری مقدمات درج کرنے اور ریکوری کرنےکی سفارش کی گئی ہے جب کہ رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ ریکوری کی رقم گنےکے متاثرہ کسانوں میں تقسیم کردی جائے۔

چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقاتی رپورٹ کا فارنزک کرنے والے کمیشن کی حتمی رپورٹ کے مطابق جہانگیر ترین، مونس الٰہی، شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ، اومنی گروپ اور عمرشہریار چینی بحران کے ذمے دار قرار دیے گئے ہیں۔


متعلقہ خبریں