ورلڈ کرکٹ کپ: کھلاڑیوں کے انتخاب میں دوہرا معیار کیوں؟


لاہور: پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے دعویٰ کیا ہے کہ قومی کرکٹ ٹیم میگا ایونٹ (ورلڈ کپ) کی ٹرافی اٹھانے کی صلاحیت و قابلیت رکھتی ہے۔

قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان نے قوم کو اس حوالے سے جو امید بندھائی ہے اور جو آس دلائی ہے اس پر بلاشبہ ہر پاکستانی کی بھی یہی آرزو ہے کہ سب کچھ ویسا ہی ہو جیسا کہ کپتان اور کوچ نے کہا ہے لیکن ساتھ ہی ایک سوال  نہایت اہمیت اختیار کر گیا ہے کہ ورلڈ کپ کے لیے جو ٹیم منتخب کی گئی ہے اس میں ان فٹ کھلاڑی عماد وسیم کو تو شامل کرکے رعایت دے دی گئی ہے مگر مکمل طور پر فٹ محمد عامر کو ورلڈ کپ اسکواڈ سے باہر کردیا گیا ہے، آخر کیوں؟

عماد وسیم کو جو رعایت دی گئی ہے اس کا برملا اعتراف خود ٹیم کے کوچ مکی آرتھر نے کپتان سرفراز احمد کے ہمراہ لاہور میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا تھا۔

ہم نیوز کے مطابق اگر پرفارمنس کی بات کی جائے تو 2018 سے اب تک عماد وسیم 16 ون ڈے میچز میں شرکت کرچکے ہیں۔

عماد وسیم نے جن میچوں میں شرکت کی ان میں 422 رنز بنائے اور آٹھ وکٹیں حاصل کیں۔

ہم نیوز کے مطابق اس پرفارمنس کے ساتھ ایک ان فٹ کھلاڑی کا ٹیم کے ساتھ میگا ایونٹ کے لیے جانا بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔

کرکٹ سے وابستہ حلقوں کے لیے یہ امر نہایت حیران کن ہے کہ جس ٹیم مینجمنٹ نے ان فٹ کھلاڑی عماد وسیم کا انتخاب کرلیا اسی نے محمد عامرکے لیے شرط عائد کردی کہ وہ انگلینڈ کے خلاف پرفارمنس دیں گے تو ورلڈ کپ اسکواڈ کا حصہ بن سکیں گے۔

ہم نیوز کے مطابق ماہرین و مبصرین کرکٹ سمیت شائقین کرکٹ سراپا سوال ہیں کہ ایک ٹیم مینجمنٹ انتخاب کے لیے علیحدہ علیحدہ معیار کیوں کر اور کیسے اپنا سکتی ہے؟


متعلقہ خبریں