صدارتی انتخابات: ’پاکستان ٹونائٹ‘ میں گرما گرم بحث


اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) کے رہنما حافظ حمد اللہ نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان ن لیگ کی نہیں بلکہ متحدہ اپوزیشن کی جانب سے نامزد کیے گئے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے علاوہ تمام اپوزیشن جماعتوں نے یوسف رضا گیلانی کے نام پر اتفاق کیا تھا لیکن ان کے انکار پر مولانا فضل الرحمان کو منتخب کیا گیا گیا۔

ہم نیوز کے پروگرام ’پاکستان ٹونائٹ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے جے یو آئی ف کے رہنما کا کہنا تھا کہ میں چھ سال سینیٹ میں رہا ہوں اور اعتزاز احسن کو اچھی طرح جانتا ہوں، ان کے لیے احترام کے باوجود میرے بے پناہ تحفظات ہیں۔

حافظ حمداللہ نے کہا کہ یہ ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے اور اسلام کے نام پر بنا ہے جبکہ اعتزاز احسن مغربیت کے قائل رہے ہیں، اس لیے وہ بطور صدر منظور نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک سال پہلے ساری سیاسی جماعتیں تحریک انصاف کو سولو فلائیٹ کے طعنے دیتی تھیں لیکن اب پیپلز پارٹی سولو فلائیٹ کر رہی ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما روبینہ خالد کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کو پیپلز پارٹی کی لیڈرشپ نے مفاہمت کا کردار ادا کرنے کو کہا تھا لیکن وہ خود امیدوار بن گئے۔ اعتزاز احسن کو ہم نے متفقہ طور پر چنا تھا کیونکہ وہ اس منصب کے لیے بہترین امیدوار ہیں۔

مسلم لیگ ن کے رہنما بلیغ الرحمان کا کہنا تھا کہ اگر اپوزیشن کی جانب سے ایک امیدوار ہوتا تو جیت کے امکانا ت تھے، اب اپوزیشن کے لیے مشکلات ہیں۔ وزارت عظمیٰ کے لیے بھی پیپلزپارٹی کا شہباز شریف پر اعتراض کرنا اور اچانک پیچھے ہٹ جانا سمجھ نہیں آیا۔

انہوں نے کہا کہ ساری اپوزیشن جماعتیں ایک دوسرے کے خلاف الیکشن لڑ کر سامنے آئی ہیں لیکن دھاندلی اور انتخابات کی غیرشفافیت نے انہیں متحد کر دیا ہے۔ اپوزیشن کا فیصلہ تھا کہ ہم مثبت اپوزیشن کریں گے اورعمران خان جیسی اپوزیشن نہیں کریں گے۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما آفتاب جہانگیر نے میزبان ثمر عباس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ  میں نے کراچی کی قیادت سے اپنے تحفظات کا ذکر کیا تھا اور کہا تھا کراچی کے معاملات میں فیصلہ کرتے وقت ہمارے منتخب نمائندوں کو شامل کر لیں تو ہمارے لیے آسانی ہو گی۔

انہوں نے تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت سے اختلاف کا تاثر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں عمران خان کی وجہ سے ووٹ ملے ہیں اور وہ عمران خان کے ویژن کے مطابق کام کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ بعض چینلز پر فارورڈ بلاک کی خبریں آئی تھیں لیکن میں واضح کر دوں کہ میں کوئی فارورڈ بلاک نہیں بنانے جا رہا۔


متعلقہ خبریں