چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر فل کورٹ سماعت کی مخالفت کردی۔
ذرائع کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نےجسٹس منصور علی شاہ کے خط کا جواب جوڈیشل کمیشن اجلاس میں دیا، 26 ویں ترمیم کو فل کورٹ کے سامنے سماعت کیلئے مقررکرنےکا تذکرہ ہوا۔
سپریم کورٹ،سانحہ 9 مئی پر جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کی درخواست سماعت کیلئے مقرر
جسٹس منصور علی شاہ نے 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت فل کورٹ کے ذریعے کرنے پر بات کی، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے جسٹس منصور علی شاہ کی فل کورٹ کی بات کی مخالفت کی۔
ذرائع کے مطابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستیں کس نے اور کیسے فکس کرنی ہیں؟ یہ آئینی کمیٹی طے کرے گی،چیف جسٹس کی اس رائےکو جوڈیشل کمیشن کے اکثریتی ممبران نے سپورٹ کیا۔
190 ملین پاؤنڈز ریفرنس ، بشریٰ بی بی کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم
ذرائع کے مطابق چیف جسٹس نے جواب دیا کہ 26 ویں ترمیم کے بعد آئینی مقدمات کو سماعت کے لیے مقرر کرنےکا اختیار آئینی بینچ کمیٹی کے پاس ہے۔
جوڈیشل کمیشن کے ایک ممبر کا کہنا تھا کہ رولز بنائے جانے کا معاملہ اہمیت کا حامل ہے، اکثریتی ارکان کی رائے تھی کہ ججز کی تعیناتی کے لیے رولز بنانے کا معاملہ ذیلی کمیٹی طے کرے گی۔ جوڈیشل کمیشن نے رولز بنانے کے لیے ذیلی کمیٹی بنانے کا اختیار چیف جسٹس کو دے دیا۔