امریکا میں ہونے والے نائن الیون کے حملوں کو آج 23 برس مکمل ہوگئے، واقعے میں تقریباً 3 ہزار افراد جان کی بازی ہار بیٹھے تھے۔
11 ستمبر 2001 کو امریکا کے شہر نیویارک میں دہشت گردی کی وہ کارروائی ہوئی جس نے دنیا کا منظر نامہ بدل کر رکھ دیا۔ نیویارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر، پینٹاگون اور پنسلوینیا میں طیاروں سے حملے کیے گئے جس میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے تھے۔
دہشتگردی کے اس واقعے میں تباہ ہونے والے چاروں طیاروں میں سوار مسافروں اور جہاز کے عملے کی تعداد 246 تھی جن میں سے کوئی بھی زندہ نہ بچ سکا۔ ان حملوں میں مرنے والے افراد کا 77 مختلف ممالک سے تعلق تھا۔
حملے کے چند گھنٹوں بعد ہی اُس وقت کے امریکی صدر جارج بش نے دہشتگردی کے خلاف جنگ کا عندیہ دیدیا تھا۔ امریکا نے اُسی سال القاعدہ کو ذمہ دار قرار دے کر افغانستان پر حملہ کیا تھا۔
برسبین:عمارتوں کے درمیان اڑتے جہاز نے نائن الیون یاد کرادیا
7 اکتوبر وہ دن تھا جب امریکا نے افغانستان میں آپریشن اینڈیورنگ فریڈم کے نام سے شروع کیا۔ نائن الیون حملوں کے بعد دنیا بھر میں پاکستان امریکا کا سب سے اہم اور دہشتگردی کے خلاف فرنٹ لائن اتحادی بن کر سامنے آیا۔
اس وقت کے پاکستانی صدر پرویز مشرف نے جہاں افغان طالبان کے خلاف امریکی و نیٹو سپلائی کے لیے پاکستانی سرحدیں کھولیں، وہیں قوم کو بتائے بغیر کئی پاکستانی ہوائی اڈے اور دیگر عسکری سہولیات بھی امریکا کو دی گئیں۔
خیال رہے کہ اس وقت ٹوئن ٹاورز یا گراؤنڈ زیرو کے مقام پر ایک میوزیم بن چکا ہے اور اس کے اردگر بلند و بالا عمارتیں کھڑی ہو چکی ہیں۔