نئی دہلی: بھارت کے سابق سیکرٹری خارجہ ہرش وردھان شرنگلا نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے میں جماعت اسلامی بنگلہ دیش کا اہم کردار ہے۔ بنگلہ دیش اور بھارت کے بھی قومی سلامتی کے مفادات کو نقصان پہنچا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سابق بھارتی سیکرٹری خارجہ اور بنگلہ دیش میں بھارت کے سابق ہائی کمشنر ہرش وردھان نے کہا کہ حسینہ واجد کی حکومت کے خلاف بنگلادیشی عوام خصوصا نوجوان سڑکوں پر آکر اپنی مایوسی کا اظہار کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کی موجودہ صورتحال میں جہاں خراب معاشی صورتحال نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ وہیں اپوزیشن جماعتوں بی این پی اور جماعت اسلامی نے بھی اپنا حصہ ڈالا۔
ہرش وردھان شرنگلا نے کہا کہ اس احتجاج کے دوران بنیاد پرست اور پاکستان کی حامی جماعت اسلامی بہت سرگرم رہی۔ اس نے سڑکوں پر اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا اور احتجاج میں تشدد کا عنصر شامل ہونے کا باعث بنی۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں بیرونی قوتوں کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ جس کے باعث بنگلہ دیش اور بھارت کے بھی قومی سلامتی کے مفادات کو نقصان پہنچا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: والدہ اب کبھی سیاست میں واپس نہیں آئیں گی، بیٹا حسینہ واجد
بھارت کے قومی مفادات کو پہنچنے والے نقصانات کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اس کے مضر اثرات ہم پر ہوں گے۔ شیخ حسینہ سے ہمارے اچھے تعلقات تھے۔ بنگلہ دیش میں آئندہ انتخابات کے نتیجے میں بنیاد پرست جماعتیں اقتدار میں آسکتی ہیں۔
شیخ حسینہ واجد کو بھارت میں سیاسی پناہ دیئے جانے کے سوال پر سابق بھارتی سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ شیخ حسینہ اپنے والد شیخ مجیب الرحمان کے قتل کے بعد 1975 سے لے کر 1979 تک بھارت میں ہی تھیں۔ بھارت نے کبھی بھی اپنے پڑوسیوں کو پناہ دینے سے انکار نہیں کیا۔