بھارت میں متنازع شہریت ترمیمی ایکٹ کے نفاذ پر امریکا اور اقوام متحدہ کا تحفظات کا اظہار

شہریت ترمیمی ایکٹ

بھارت میں مودی حکومت کی جانب سے متنازع شہریت ترمیمی ایکٹ کے نفاذ پر امریکا اور اقوام متحدہ نے تحفظات کا اظہار کر دیا۔

امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے بھارت میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے نفاذ کے اعلان پر فکرمند ہیں، شہریت ایکٹ پر کیسے عملدرآمد ہوتا ہے اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں۔

امریکی دفتر خارجہ نے کہا کہ امریکا مذہبی آزادی، اقلیتوں سے مساوی سلوک اور بنیادی جمہوری اصولوں کا احترام کرتا ہے۔

ایران میں دو بیٹوں کے کرپشن میں ملوث ہونے پر ڈپٹی چیف جسٹس مستعفی

دوسری جانب اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کا کہنا ہے کہ بھارت کا شہریت ترمیمی ایکٹ بنیادی طور پر امتیازی ایکٹ ہے جو بھارت کی بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریوں کے خلاف ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارے کے مطابق قانون کے نفاذ کا بین الاقوامی انسانی حقوق کے مطابق ہونے کا جائزہ لے رہے ہیں۔خیال رہے کہ گزشتہ روز مودی حکومت نے 2019میں منظور ہونے والے شہریت کے متنازع قانون کے نفاذ کا اعلان کیا تھا۔

مسلمان گروپوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور سول سوسائٹی نے قانون کو مسلم دشمن قرار دیا ہے۔ قانون کے مطابق مرکزی حکومت 31دسمبر 2014سے قبل بنگلا دیش، پاکستان اور افغانستان سے بھارت ہجرت کرنے والے ہندوؤں، پارسیوں، سکھوں، بدھ مت اور جین مت کے پیروکاروں اور مسیحیوں کو شہریت دے سکتی ہے۔


متعلقہ خبریں