ایم کیو ایم نے عام انتخابات کیلئے منشور پیش کر دیا ہے۔
پنجاب کے 16اضلاع میں پنشن کا نظام آن لائن کردیا گیا
پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پاکستان اس وقت مضبوط ہو گا جب عام آدمی مضبوط ہوگا،کوشش ہو کہ الیکشن ملک میں استحکام لائے ۔
ہمارے پاس مشکلات کے حل کیلئے آئینی نسخہ موجود ہے ،ہم نے آئین میں 3ترامیم تجویز کی ہیں ،آئین میں وفاق اور صوبوں کی طرح لوکل گورنمنٹ کے اختیارات بھی درج ہونے چاہئیں۔
آرمی چیف کی معاشی بحالی کیلئے حکومتی اقدامات کی حمایت
ضرورت ہے کہ آئین میں کچھ تبدیلیاں کی جائیں ،50سالوں میں آئین نے عوام کا اس طرح تحفظ نہیں کیا ،ہمیں ادھوری ، نامکمل اور اختیارات کے بغیر جمہوریت نہیں چاہیے۔پاکستان کے 25کروڑ عوام کو با اختیار بنانا چاہتے ہیں۔
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنوینر مصطفی کمال نے اس موقع پر کہا کہ صوبے کے عوام 70سال کے وزرااعلیٰ سے حساب مانگیں ، آج تک ہزاروں ارب روپے سندھی وزیراعلیٰ کے ہاتھوں خرچ ہوئے۔
وفاق نے اربوں روپے سندھی وزیراعلیٰ کو دئیے ،کوئی اربوں روپے بجٹ کا حساب دینے کو تیار نہیں ،ملک کا 56فیصد بجٹ کہاں چلا جاتا ہے اس کا پتہ نہیں۔
سی ای سی اجلاس:بلاول بھٹو پیپلز پارٹی کی طرف سے وزیراعظم کے امیدوار نامزد
75سال میں بلوچستان میں بلوچ اور سندھ میں سندھی وزیراعلیٰ رہے ،25کروڑ عوام کو بااختیار کرنا چاہتے ہیں۔
ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم کی قیادت مڈل کلاس سے تعلق رکھتی ہے ،70سال ہمیں ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا گیا۔
ان ترامیم کے بغیر ہمیں پاکستان آگے بڑھتا نظر نہیں آ رہا ،ملک میں مہنگائی اور بیروزگاری آسمان پر چلی گئی ہے ،ہم نے عام آدمی کے مسائل کو واضح کیا ہے ۔
پاکستان کے ہر شہری کو زندہ رہنے کا حق دیا جائے ،محروم طبقات کو یکساں حقوق ملنے چاہئیں،مقامی حکومتیں کے آئینی اختیار کے بغیر پاکستان نامکمل ہے ۔
9مئی کے واقعات ،زرتاج گل نے بھی معافی مانگ لی
ایم کیو ایم بجلی ، پانی اور گیس کے مسائل کو ختم کرے گی ،چھوٹی صنعتیں مقامی حکومت کے انڈر ہونی چاہئیں،50میگا واٹ تک بجلی کے منصوبے مقامی حکومت کو لگانے کی جازت دی جائے۔
ہمیں اپنی درآمدات کم کر کے برآمدات بڑھانی ہیں ،دنیا میں آئی ٹی کی لاکھوں نوکریاں موجود ہیں ،ہمیں نوجوانوں کو ڈگریاں دے کر نوکریاں لینے والا نہیں دینے والا بنانا ہے۔
6 ماہ کے دوران پٹرول کی فروخت میں سالانہ بنیادوں پر 7 فیصد کمی
زرعی آمدن پر نہیں وڈیروں کی آمد ن پر ٹیکس لگنا چاہیے ،تعلیم اور صحت کیلئے 10سال کی ایمرجنسی لگائی جائے ،تعلیم اور صحت پر جی ڈی پی کا 5فیصد خرچ کیا جا نا چاہیے ، جبری گمشدگی اور ہیومن رائٹس کے حوالے سے بھی کام ہونا چاہیے۔