سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن میں حکام نے بڑی خوشخبری سنادی،یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی آڈٹ کرنے پاکستان آنے پر رضامند ہوگئی جلد تاریخ کااعلان کیاجائے گا،آڈٹ کرنے کے بعد پاکستان پر یورپی ممالک میں لگی پروزوں پر پابندی ختم ہوجائے گی۔
قائمہ کمیٹی نے ڈی جی ایف آئی اے کی طرف سے کمیٹی سفارشات پر عمل نہ کرنے کے خلاف معاملہ استحقاق کمیٹی کوبھیج دیا،کمیٹی نے سی اے اے کے پنشنرز کے مسائل حل کرنے کے لیے سب کمیٹی بنادی،ڈی جی سول ایوی ایشن نے کمیٹی کو بتایاکہ پاکستان میں ہم نے نئی ائیرلائن لانے کے لیے مرعات دیں مگر اس کا غلط استعمال شروع کردیا گیا،جیسے ہی آپریٹر کو انٹرنیشنل لائسنس ملتاہے وہ مقامی روٹس بندکردیتے ہیں اب ہم یقینی بنائیں گے کہ وہ تین ہوائی جہازوں سے لازمی ڈومیسٹک فلائیٹس چلائیں گئیں۔
میا ں رضا ربانی نے کراچی میں پی آئی اے یونین کے ممبران پر ایف آئی آر کرنے اور ان کو گرفتارکر نے پر احتجاجا کمیٹی سے واک آوٹ کیا۔سی ای او پی آئی اے نے کہاکہ جو قانون ہاتھ میں لے گا اس کے خلاف قانونی کاروائی ہوگی۔
فضائی مسافروں کو سامان گم ہونے پر لاکھوں روپے ملیں گے ، سعودی ایوی ایشن کا حکمنامہ
گزشتہ روز سینیٹ کی قائمہ برائے ایوی ایشن کااجلاس چیئرمین سینیٹر ہدایت اللہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔ اجلاس میں 2014کے بعد ریٹائرڈ ہونے والے سول ایوی ایشن کے ملازمین نے پنشن نہ بڑھانے کے حوالے سے موقف پیش کیا۔
سی اے اے حکام نے کہاکہ ان کی پنشن ہر تین سال بعد بڑھنی تھی مگر ان کی ہر سال بڑی ہے جو کہ رولز کے خلاف تھا کمیٹی نے معاملے کو تفصیلی دیکھنے کے لیے ذیلی کمیٹی بنادی جو کہ اس معاملے کو دیکھے گی۔کمیٹی میں سلیم مانڈوی والا،سینیٹرفیصل سلیم رحمان اور سینیٹر عمر فاروق شامل ہوں گے۔
کمیٹی میں ائیرلائنز کی جانب سے مسافروں کا سامان تاخیر سے پہنچانے کا ایجنڈا زیر بحث آیا۔سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہاکہ سامان تین تین گھنٹے تاخیر سے ملتاہے جس پر ڈی جی ائیرپورٹ سروسز نے بتایاکہ سول ایوی ایشن کی جانب سے 52 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا۔
دیگر ممالک اور پرائیویٹ کمپنیوں کی ائیرلائن کو 60 لاکھ روپے جرمانہ کیا گیا سول ایوی ایشن نے چھوٹے جہازوں کے مسافروں کا بیگ آن لوڈ کرنے کے لیے 45 منٹ کا وقت مقرر کر رکھا ہے۔
یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی: سی اے اے کے اقدامات تسلی بخش قرار
بوئنگ جہاز کا سامان آن لوڈ کرنے کے لیے 50 منٹ کا وقت رکھا گیا ہے۔تاخیر ہونے والی فلائٹس میں حج فلائٹس کی تعداد زیادہ ہے جس میں سامان زیادہ ہوتاہے حج فلائٹس میں سامان زیادہ ہونے کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوتا ہے ائیرپورٹ پر سٹاف کم ہونے کے باعث بھی مسافروں کا سامان تاخیر کا شکار ہوتا ہے۔
کمیٹی نے مکمل تفصیلات لے کرالگے اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کردی۔سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہاکہ اسلام آباد ائیرپورٹ پرانٹرنیشنل فلائیٹ کی رونگی کی جگہ ہے وہاں پر واش رومز گندے ہوتے ہیں ان کو صاف کیاجائے۔
ائیرپورٹ پر واش روم میں صفائی کی حالت پر اراکین کمیٹی کا اظہار برہمی کیا۔آمد اور روانگی پر واش روم کی حالت انتہائی ناگفتہ با ہے۔ٹریفک حادثہ میں کیبن کرو کے جان بحق ہونے کامعاملہ بھی کمیٹی میں اٹھایا گیا۔
سی ای او پی آئی اے نے کہاکہ پی آئی اے میں کیبن کریو کے مسائل سب سے زیادہ ہے کیبن کریو کے لیے ہم بھرتیاں کر رہے ہیں نوجوان اور سمارٹ لوگوں کو بطور کیبن کریو بھرتی کریں گے۔جاں بحق ہونے والے خاتون کی فیملی کے ساتھ مکمل تعاون کررہے ہیں اور جو زحمی ہوئی ہے ان کابھی اعلاج کررہے ہیں کروڈیوٹی کے لیے لاہورسے سیالکوٹ جاتاہے اس حادثے کے بعد کمپنی سے معاہدہ ختم کردیا ہے پولیس واقعے کی مکمل تحقیق کررہی ہے۔
سینیٹر صابرشاہ نے کہاکہ جہاز میں بوڑھی خواتین سروسز فراہم کرتی ہیں جن پر ترس آتا ہے۔سینیٹر صابر شاہ کے بوڑھی خواتین کہنے پر شیریں رحمان نے کہاکہ اگر کوئی صحت مند ہے تو اس کوکام کرناچاہیے تجربہ بھی کوئی چیز ہوتی ہے خواتین بوڑھی نہیں ہوتی جس پر کمیٹی میں قہقہے لگ گئے،سینیٹرصابر شاہ نے کہاکہ میں یہ نہیں کہہ رہاکہ خواتین کونکال دو میں کہہ رہاہوں کہ ان سے کوئی اورکام لے لیں تمام ائیرلائن میں سب سے عمر میں زیادہ کیبن کریو پی آئی اے کا ہے اس سے سروس فراہمی میں فرق پڑتاہے۔
پی آئی اے اور ائیرچائنا میں چین کے 16 شہروں کے لئے پرواز کا معاہدہ
خواتین کے بڑھاپے پر بات کرنے پر شیریں رحمان نے پھر اعتراض کیاکہ ایسا نہ کہاجائے جس پر صابر شاہ نے کہاکہ آپ تو جوان ہیں میں نے آپ کو نہیں کہاہے۔سیکرٹری ایوی ایشن نے کہاکہ ہمیں اپنے سروس رولز کو بہتر بنا کر کیبن کریو کو بہتر کرنا چاہیے۔ اگر کوئی کیبن کریو اپنی فٹنس برقرار رکھتا ہے تو ساٹھ سال تک سروس کر سکتا ہے۔
سی ای او پی آئی اے نے کہاکہ ہرسال کیبن کرو کو فٹنس ٹیسٹ ہوتاہے جو پاس کرتاہے وہ ہی کام کرسکتاہے نئے رولز بنارہے ہیں جس میں عمر کی حد 45سال کررہے ہیں اب ہم جوان 25سال کے کرو کوبھرتی کررہے ہیں۔میا ں رضا ربانی نے کراچی میں پی آئی اے یونین کے ممبران پر ایف آئی آر کرنے اور ان کو گرفتارکر نے کا معاملہ اٹھاتے ہوئے احتجاجا کمیٹی سے واک آؤٹ کیا۔
جس پر سی ای او پی آئی اے نے کہاکہ جوقانون ہاتھ میں لے گااس کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی ہوگی اب ہمارا آڈٹ ہونے جارہاہے اگر نرم رویہ رکھیں گے تو ہماری ساری محنت ضائع ہوجائے گی،کمیٹی میں جعلی ڈگریوں پر بھرتی ہونے والوں کے خلاف کیسز بنانے کے حوالے سے ایف آئی اے کودی گئی سفارشات پر ایف آئی اے کے نمائندے نے بتایاکہ کمیٹی کے کہنے پر ہم نے کسی کے خلاف کیس نہیں بنایاہے کیس وزارت داخلہ کوبھیج دیاہے جس پر کمیٹی ارکان نے شدید برہمی کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ آپ فائل پڑھ کرہی نہیں آئے ہماری سفارشات یہ نہیں تھیں یہ تو مندوخیل کمیٹی کی سفارشات ہوں گئیں جس پر کمیٹی نے ایف آئی اے نمائندے کو ڈی جی ایف آئی اے کو دس منٹ میں کمیٹی میں بلانے کی ہدایت کردی۔اس دوران کوئٹہ سے اسلام آباد روزانہ کی بنیاد پر پراوزیں نہ ہونے کے معاملے پر بحث کی گئی۔
سینیٹر عمر فارق نے کہاکہ ہمارے شور کرنے کی وجہ سے ٹکٹ کی قیمت کم ہوئی ہے ٹکٹس ملتی نہیں ہیں ایک اور ائیر لائن نے سروس شروع کی ہے باقی ائیرلائن بھی بتائیں کہ وہ کب سروس شروع کریں گئیں۔سول ایوی ایشن حکام نے کمیٹی کوبتایاکہ کوئٹہ روٹ پر مسافر زیادہ نہ ہونے کی وجہ سے فلائیٹس کم ہوتی ہیں۔پی آئی اے بلوچستان میں ماہانہ بیس فلائٹس چلا رہی ہے۔ پرائیوٹ ائیر لائنز کو کوئٹہ لانے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔اب ایک پرائیوٹ ائیرلائن آئی ہے وہ فلائٹ چلارہی ہے فلائی جناح کوئٹہ کی پرواز چلا رہی ہے مگر وہ کہے رہے ہیں کہ ہم خسارے میں ہیں۔
2030تک پی آئی اے کا خسارہ 259 ارب روپے تک پہنچ جائے گا، سعد رفیق
سینیٹر عمر فاروق نے کہاکہ کوئٹہ دارالخلافہ ہے مگر وہاں فلائٹس نہیں ہیں سیرین ائیر کی ایک مہینہ میں 19 فلائٹس کینسل ہوئی ہے۔ ایوی ایشن حکام پرائیوٹ ائیرلائنز کو پروازیں منسوخ کرنے پر پوچھتے ہی نہیں۔ایک نجی ائیرلائن سیال کے حکام نے بتایاکہ خسارہ میں فلائٹس نہیں چلاسکتے ہیں اورنہ ہی ہمیں فلائٹس چلانے پر مجبورکیاجاسکتاہے۔ڈی جی سول ایوی ایشن نے کمیٹی کو بتایاکہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان نے نئی ائیر لائن کو مراعات دیں کہ پاکستان میں ایوی ایشن سیکٹر ترقی کرئے مگر نجی ائیرلائن نے اس کا غلط استعمال شروع کردیا وہ تین جہازوں کے ساتھ سروس شروع کرتے ہیں مگر جیسے ہی ان کو انٹر نیشنل لائسنس ملتاہے وہ ڈومیسٹک فلائٹس بندکردیتے ہیں اب ہم یقینی بنائیں گے کہ جوجہاز ڈومیسٹک کے لیے لائے گئے تھے وہ تین جہاز ڈومیسٹک روٹ پر ہی چلیں باقی جہاز لے کر یہ انٹر نیشنل فلائٹس چلائیں۔
اس کے ساتھ اندرون ملک سروس دینے کے لیے ضروری ہے کہ چھوٹے جہاز ہوں اب ہم نے پالیسی میں ترمیم کردی ہے کہ اگر ویٹ لیز بھی ہوگی تو آپ کو لائسنس مل جائے گاتاکہ چھوٹے شہروں میں بھی فلایٹس شروع ہوسکیں پاکستان کی خراب معاشی حالت کی وجہ سے کوئی ڈارئی لیز پر جہاز نہیں دے رہاہے۔ایک سوال کہ امریکہ یورپ کے لیے پاکستان کی فلائٹس کب بحال ہوں گئیں پر ڈی جی سول ایوی ایشن نے کہاکہ یورپ میں اس حوالے سے بڑی بریک ترو ہوئی ہے۔یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی آڈٹ کرنے پاکستان آنے پر رضامند ہوگیا جلد تاریخ کااعلان کیاجائے گا،آڈٹ کرنے کے بعد پاکستان پر یورپی ممالک میں لگی پروزوں پر پابندی ختم ہوجائے گی۔
اس کے لیے ہم تیار ہیں سی اے اے کے سروسز ااور ریگولیشن کو الگ کرنا ان کی شرط تھی جس کو ہم نے پورا کردیاہے پہلے ہم نے ان سے بات کی مگر اسی دوران 2022میں وہ بل لیپس ہوگئے تھے جس پر انہوں نے کہاکہ آپ اس کو الگ نہیں کررہے ہیں صرف ہم سے پابندی ہٹانے کے لیے آڈیننس لائے ہیں مگر اب ہم نے ان کو بل دیکھادیئے ہیں کہ ہم نے قانون سازی کرلی ہے۔کمیٹی نے سول ایوی ایشن کو ہدایت کہ وہ اس معاملے کو حل کراور اس کے لیے رولز میں ترمیم کرئے جس کے لیے ضروری ہوجائے کہ کوئٹہ اور دیگر شہروں کے لیے سروس مہیا کی جائے۔کمیٹی میں ڈی جی ایف آئی اے آئے تو کمیٹی نے کہاکہ ہر بار نیا بندہ کمیٹی میں بھیج دیاجاتاہے اور کمیٹی کی سفارشات پر عمل نہیں ہورہاہے اس پرآج کمیٹی نے فیصلہ کیاہے کہ اس معاملے کو استحقاق کمیٹی میں بھیج دیاجائے اس لیے ہم اس معاملے کو استحقاق کمیٹی بھیج رہے ہیں وہاں پر جواب دے دیں۔