لاہور: پاکستان ریلوے انتظامیہ نے نواب شاہ کے قریب پیش آنے والے ٹرین حادثے کے حوالے سے اپنے چھ ملازمین کو فوری طور پر معطل کردیا ہے، معطل کیے جانے والوں میں گریڈ 18 کے بھی دو افسران شامل ہیں۔
نواب شاہ ٹرین حادثہ، عینی شاہدین نے آنکھوں دیکھا حال بتا دیا
اس حوالے سے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے تحت پاکستان ریلوے کے معطل ہونے ولے چھ افسران میں گریڈ 18 کے دو اور گریڈ 17 کا ایک افسر شامل ہے۔
نوٹی فکیشن کے تحت معطل ہونے والوں میں سکھر کے ڈویژنل ایگزیکٹو انجینئر حافظ بدرالعرفین، نوابشاہ کےاسسٹنٹ ایگزیکٹو انجنیئر مشرف مجید اور کوٹری کے پاور کنٹرولر بشیر احمد، کراچی ڈیزل ورکشاپ کے عاطف اشفاق، شہداد پور کے پرمیننٹ وے انسپکٹر محمد عارف اور گینگ مین کنگلے غلام محمد شامل ہیں۔
واضح رہے نواب شاہ کے قریب پیش آنے والے ٹرین حادثے کی ابتدائی محکمانہ تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہزارہ ایکسپریس کے پٹری سے اترنے کی وجہ خراب ٹریک اور غیر موجود فش پلیٹس تھیں جس کے نتیجے میں لگ بھگ 30 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
مؤقر انگریزی اخبار ڈان کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ریلوے کی چھ رکنی انکوائری ٹیم کی جانب سے گزشتہ روز جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ تمام پہلوؤں سے جانچ پڑتال کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ یہ حادثہ حال ہی میں ریل ٹریک ٹوٹنے اور فش پلیٹس غائب ہونے کی وجہ سے پیش آیا۔
ہزارہ ایکسپریس حادثہ:پٹڑی میں لکڑی کا جوڑ کیوں تھا؟ پتہ چل گیا
تحقیقاتی ٹیم نے ٹرین کے پٹری سے اترنے کی ایک اور وجہ ٹرین کے انجن کے پھسلنے کو بھی قرار دیا ہے۔
میڈیا کے مطابق انکوائری کمیٹی کی ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹرین کا انجن سینئر حکام کی جانب سے بغیر جانچ روانہ کر دیا گیا تھا، مزید یہ کہ جائے حادثہ سے آگے لوہے کے فش پلیٹس اور لکڑی کے ٹرمینل جگہ جگہ سے ٹوٹے ہوئے پائے گئے، لہٰذا اس حادثے کی ذمہ داری انجینئرنگ برانچ اور مکینیکل برانچ پر عائد ہوتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس ضمن میں تخریب کاری کے خدشے کو مسترد نہیں کیا جا سکتا کیونکہ پٹری سے اترنے والی بوگیاں 750 فٹ کے فاصلے تک گھسیٹتی چلی گئیں، ٹیم میں شامل دو ارکان نے رپورٹ میں اپنا اختلافی نوٹ بھی درج کیا۔
ٹیم میں شامل ایک رکن کے مطابق وہ اس رپورٹ سے متفق نہیں ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ٹرین کے پٹری سے اترنے کی وجہ یہ تھی کہ ٹریک کو آپس میں جوڑنے والے 2 فش پلیٹس غائب تھیں اور گیج پھیلنے کی وجہ سے انجن پٹری سے اتر گیا تھا، نتیجتاً وہیل ڈسک کے باہر کھرچنےکے نشانات بھی نظر آئے، اس کے علاوہ ٹریک، فش پلیٹس اور بولٹ پر حرارت کے نشانات نہیں دیکھے گئے۔
واضح رہے کہ 6 اگست کو نواب شاہ کے قریب ہزارہ ایکسپریس کی کم از کم 10 بوگیاں پٹری سے اتر گئی تھیں جس کے نتیجے میں 30 مسافر جاں بحق جب کہ 40 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔