اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) محمد طاہر رائے نے کہا ہے کہ جعلی سوشل میڈیا پوسٹیں شیئر کرنے والوں کے خلاف ایکشن لیا جائے گا اور عالمی برادری میں پاکستان کے وقار کو بحال کیا جائے گا۔
اسٹیٹ بینک کا کنٹرول آئی ایم ایف کے پاس جا چکا، قانون کو ریورس کریں گے: خواجہ آصف
ہم نیوز کے مطابق محمد طاہر رائے نے یہ بات ڈی جی ایف آئی اے کا چارج سنبھالنے کے بعد سینئر افسران اور عملے سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
اس سے قبل جب وہ اپنے عہدے کا چارج سنبھالنے کے لیے دفتر پہنچے تو افسران نے ان کا استقبال کیا۔ واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے ڈی جی ایف آئی اے ڈاکٹر ثنا اللہ عباسی کا تبادلہ کردیا ہے۔
محمد طاہر رائے نے ایمانداری کو بہترین حکمت عملی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پبلک سروس ڈیلیوری کو بہتر بنانا ہے اور سائبر کرائم کو کنٹرول کرنا پہلی ترجیح ہوگی۔
ڈی جی ایف آئی اے نے واضح طور پر کہا کہ کسی کو بھی شہریوں کے وقار کو مجروع کرنے کی اجازت نہیں ہو گی، جعلی سوشل میڈیا پوسٹیں شئیر کرنے والوں کیخلاف ایکشن لیا جائے گا۔
ایف آئی اے کا اپنے سابق ڈی جی بشیر میمن کے خلاف پیمرا کو خط
محمد طاہر رائے نے کہا کہ تفتیشی افسران اور سینئر افسران کی ٹریننگ کرائی جائے گی، ایف آئی اے کو پیشہ ورانہ طور پر کام کرنے کا ادارہ بنایا جائے گا۔
واضح رہے کہ محمد طاہر رائے نے طویل عرصے تک سی ٹی ڈی پنجاب کی سربراہی کی تھی لیکن انہیں اس وقت عہدے سے برطرف کیا گیا تھا جب سانحہ ساہیوال وقوع پذیر ہوا تو انہوں نے اعلیٰ حکام کی ہدایت پر چارج راؤ سردارکے حوالے کیا مگر بعد ازاں جے آئی ٹی کی کلیئرنس کے بعد محمد طاہر راؤ کو بحال کردیا گیا تھا۔
محمد طاہر راؤ کا نام پہلی مرتبہ میڈیا میں اس وقت شہ سرخیوں میں آیا تھا جب کراچی میں سانحہ کلفٹن کے باعث اس وقت کی وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے بھائی میر مرتضیٰ بھٹو کا قتل ہوا تھا۔
شہزاد اکبر اور شہباز گل کا نام اسٹاپ لسٹ سے نکالنے کا حکم،ایف آئی اے کی سرزنش
سانحہ کلفٹن کے وقت محمد طاہر راؤ اے ایس پی کلفٹن تھے جب کہ ایس پی شکیب احمد، ایس ایس پی واجد درانی اور ڈی آئی جی کراچی شعیب سڈل تھے۔