مسلمانوں کے بعد مسیحی بھی انتہاپسند مودی سرکار کے نشانے پر


بھارت میں انتہاپسندی کی لپیٹ میں مسلمانوں کے ساتھ مسیحی برادری بھی آگئی، بھارت میں مدر ٹریسا کے خیراتی ادارے کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

نوبل امن انعام یافتہ مدر ٹریسا کے ریاست گجرات میں  قائم کردہ خیراتی ادارے پر الزامات ہیں کہ  وہاں لڑکیوں کو کراس پہننے اور بائبل پڑھنے کے لیے مجبور کیا جاتا ہے۔

یاد رہے گجرات بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست ہے۔

دی مشنریز آف چیریٹی، جس کی بنیاد 1950 میں مدر ٹریسا نے رکھی تھی، ایک رومن کیتھولک تھیں جنہوں نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ کولکتہ میں سماجی کاموں میں گزارا۔ تاہم سنٹر کی انتظامیہ نے تمام الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جنرل بپن راوت کی موت:سوشل میڈیا پر مخالف پوسٹ کرنے والے 8 بھارتی گرفتار

سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ 2014 میں مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بھارت میں مذہبی اقلیتوں کو امتیازی سلوک اور تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

کارکنوں کا کہنا ہے کہ صرف اس سال بھارت میں 300 سے زیادہ عیسائی مخالف واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

ایک اسکول کی پرنسپل نے بتایا کہ پچھلے ہفتے، 200 سے 300 لوگوں کا ایک ہجوم مدھیہ پردیش کے ایک عیسائی اسکول میں اس وقت گھس آیا جب طلبا امتحان دے رہے تھے، ہجوم نے عمارت پر پتھراو بھی کیا۔

انہوں نے بتایا کہ بچوں کو وہاں سے نکال کے اسکول کے دوسرے حصے میں بٹھایا گیا لیکن وہ خوف کی وجہ سے پیپر نہیں دے سکے۔

 


متعلقہ خبریں