ساڑھے 12 کروڑ سال پرانے ڈائنو سارز کی2اقسام دریافت


سائنسدانوں  نے معدوم جانور ڈائنوسار کی دو نئی اقسام کی دریافت  کی ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ ساڑھے بارہ کروڑ سال قبل انگلینڈ کے جنوب میں گھوما پھرا کرتے تھے۔

قدیم حیاتیات کے ماہرین نے ان گوشت خور رینگنے والے جانوروں میں سے ایک کو ‘دوزخ کا بگلا’ قرار دیا ہے کیونکہ اس کے شکار کے انداز کا موازنہ خوفناک پرندوں کے شکار کے طریقوں سے کیا جا سکتا ہے۔

تین انگوٹھوں والے ڈائنوسار کی باقیات انگلینڈ میں آئل آف وائٹ کے ساحل پر پائی گئی ہیں۔

ان کا تعلق اسپینوسوریڈ یعنی خاردار بدن والے جانوروں کے اقسام سے تھا اور خیال کیا جاتا ہے کہ ان کی لمبائی نو میٹر (29 فٹ) رہی ہوگی اور کھوپڑی کا سائز ایک میٹر (3 فٹ) لمبا خیال کیا جاتا ہے۔

ان کی تقریباً 50 ہڈیوں کو کھود کر نکالنے اور یکجا کرنے میں کئی سال لگے۔

دوسرے نمونے کو رپرووینیٹر ملنیریا کہا گیا ہے جس کا  ترجمہ  برطانوی قدیم حیاتیات کی ماہر انجیلا ملنر کے اعزاز میں ‘ملنر کے دریائی کناروں کے شکاری’ کے طور پر کیا گیا ہے۔ حال ہی میں ان کی موت ہو گئی ہے۔

ابتدائی طور پر ڈائنوسار کی دو کھوپڑیوں کے کچھ حصے ملے تھے اس کے بعد جزیرے کے ڈائنوسار آئل میوزیم کی ایک ٹیم نے ایک دم کے بڑے حصے کو کھود کر نکالا تھا۔

یہ آخری سپینوسوریڈ ڈھانچہ کے بعد سامنے آنے والا ڈھانچہ ہے جو بیریونیکس سے تعلق رکھتا ہے اور اسے سنہ 1983 میں سرے کی ایک کان سے دریافت کیا گيا تھا۔ اس کے بعد سے صرف سنگل ہڈیاں اور الگ الگ دانت ملے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:168ملین سال پرانی ڈائنو سار کی نئی نسل دریافت

بی بی سی کے مطابق ساؤتھمپٹن یونیورسٹی کی تحقیق کے مصنف اور پی ایچ ڈی سکالر کرس بارکر نے کہا ہے کہ ہم نے صرف مختلف النوع کھوپڑیاں ہی دریافت نہیں کیں بلکہ بیریونیکس کو بھی ایک دوسرے سے مختلف پایا۔ جس سے پتہ چلتا ہے کہ پہلے تصور کیے جانے کے برخلاف برطانیہ میں سپنوسورائڈز کی کہیں زیادہ اقسام تھیں۔

برطانوی تھیروپوڈ ڈائنوسارکے ماہر اور تحقیق کے شریک مصنف ڈیرن نیش نے کہا ہےکہ ہم کئی دہائیوں سے جانتے رہے ہیں کہ بیریونیکس ڈائنوسار آئل آف وائٹ پر دریافت ہو سکتے ہیں لیکن تقریباً ایک ہی طرح کے دو ایسے جانوروں کی باقیات کی تلاش اور وہ بھی کم وقفے میں بہت بڑی حیرت کی بات ہے۔

اس تحقیق میں یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ ایشیا، افریقہ اور جنوبی امریکہ میں پھیلنے سے پہلے اسپینوسورائڈز یورپ میں کیسے پھلے پھولے ہوں گے۔

تقریباً 50 ہڈیوں کے مجموعے کو سینڈاؤن میں ڈائنو سار آئل میوزیم میں نمائش کے لیے پیش کیا جائے گا۔

 


متعلقہ خبریں