واشنگٹن: عالمی وبا قرار دیے جانے والے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے تیار کردہ کیپسول کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں۔ ابتدائی نتیجے کے مطابق تیار کی جانے والی کیپسول نے کورونا کے مریضوں کے لیے موت کے خطرات 50 فیصد تک کم کیے ہیں۔
چین میں منہ کے ذریعے دی جانیوالی ویکسین کا ٹرائل
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق اگر اس کیپسول کی منظوری مل گئی تو یہ کووڈ 19 کے علاج کے لیے منہ کے ذریعے کھائی جانے والی دنیا کی پہلی اینٹی وائرل دوا ہوگی۔
اس ضمن میں امریکی کمپنی مرک اینڈ کو انکارپوریشن نے بتایا ہے کہ اس کی کووڈ 19 کے علاج کے لیے تجرباتی دوا مولنیوپیراویر کے استعمال سے مریض کے اسپتال میں داخل ہونے یا موت کے خطرے کو 50 فیصد تک کم کرتی ہے۔
کمپنی کی جانب سے اس تجرباتی دوا کے کلینکل ٹرائل کے عبوری نتائج جاری کیے گئے ہیں۔
مرک اور اس کی شراکت دار کمپنی ریجبیک بیک بائیو تھراپیوٹیکس امریکہ میں اس دوا کے لیے ہنگامی استعمال کی منظوری جلد از جلد حاصل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں۔
کورونا وائرس سے بچانے والا اسپرے تیار
خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسی طرح دنیا بھر میں ریگولیٹری اداروں کے پاس بھی درخواستیں جمع کرائی جائیں گی۔ اس سلسلے میں کہا گیا ہے کہ مثبت نتائج کے باعث ٹرائل کے تیسرے مرحلے کو روک دیا گیا ہے۔
مرک کے چیف ایگزیکٹیو رابرٹ ڈیوس نے اس حوالے سے کہا ہے کہ ہونے والی پیشرفت سے دنیا بھر میں کووڈ کی وبا کے حوالے سے جاری ڈائیلاگ میں تبدیلی آئے گی۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق ٹرائل میں 775 مریضوں کو شامل کیا گیا تھا اور نتائج میں دریافت کیا گیا کہ پلیسبو گروپ میں 8 ہلاکتیں ہوئیں جب کہ دوا استعمال کرنے والے گروپ کا کوئی مریض ہلاک نہیں ہوا۔
ریج بیک کے سی ای او وینڈی ہولمین نے کہا ہے کہ کووڈ کے مریضوں کا اینٹی وائرل علاج گھر پرہی ہوسکے گا۔
5سے11سال کے بچوں کو کورونا ویکسین لگانے کی تیاری
مرک 2021 کے آخر تک اس دوا کے ایک کروڑ کورسز تیار کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جن میں سے 17 لاکھ امریکی حکومت کو فروخت کیے جائیں گے۔