اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت کے سیکٹرز ایف 14 اور ایف 15 میں پلاٹوں کے لیے ہونے والی حالیہ قرعہ اندازی میں اسلام آباد ہائی کورٹ اور ضلعی عدلیہ کے ججوں کو پلاٹوں کی الاٹمنٹ معطل کر دی ہے۔
اسلام آباد پولیس: خواتین شہریوں کو تربیتی کورسز کرانیکا فیصلہ
ہم نیوز کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے اس حوالے سے حکم امتناع جاری کردیا ہے۔
عدالت عالیہ نے حکومت کو مقامی افراد کے آباؤ و اجداد کی زمینوں سے بے دخل کرنے سے بھی روک دیا ہے۔
ہم نیوز کے مطابق عدالت عالیہ نے اپنے تحریری فیصلے میں لکھا ہے کہ حیرت انگیز طور پر کرپشن اور جرائم میں سزا پانے والے ججوں کو بھی پلاٹ ملے اور پوری ضلعی عدلیہ کو پلاٹ ملے۔
عدالت عالیہ کے تحریری فیصلے میں پوچھا گیا ہے کہ اس صورت میں جن کی زمینیں لی گئی ہیں وہ انصاف کے لیے کہاں جائیں؟
اسلام آباد ہائی کورٹ اور ماتحت عدالتوں میں ای کورٹس کی سہولت
اسلام آباد ہائی کورٹ کے تحریری فیصلے میں درج ہے کہ طیبہ تشدد کیس میں سزا پانے والے اور کرپشن پر ہٹائے جانے والے ججوں کو بھی پلاٹ ملے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے پلاٹوں کی الاٹمنٹ کیس کی سماعت کے لیے لارجر بینچ تشکیل دینے کا بھی حکم دیا ہے۔
اگر ٹک ٹاک بند کرنا ہی واحد راستہ ہے تو پھر گوگل بھی بند کر دیں، اسلام آباد ہائی کورٹ
ہم نیوز کے مطابق اس ضمن میں اٹارنی جنرل کو کیس میں معاونت کے لیے نوٹس جاری کر دیے گئے ہیں جب کہ سیکریٹری ہاؤسنگ کو وفاقی حکومت سے ہدایات لینے کا حکم دیا گیا ہے کہ وہ وزیراعظم اور وفاقی کابینہ سے پوچھ کر بتائیں کہ ریاست کی زمین کچھ طبقات میں تقسیم کرنے کا کے لیے کیا اہلیت ہے؟ اور اس سلسلے میں کیا پالیسی ہے؟