برطانیہ: امیگریشن نظام میں تبدیلی کا اعلان، پناہ گزین گروپس برہم

برطانیہ نے پاکستان کو نئی سفری فہرست میں شامل کر لیا

لندن: برطانیہ نے پناہ دینے کے پرانے نظام میں تبدیلی کے منصوبے کا اعلان کردیا ہے۔ یہ اعلان برطانیہ کی وزیر داخلہ پریتی پٹیل نے کیا ہے۔ برطانیہ کا پناہ دینے کا نظام کئی دہائیوں پرانا ہے۔

برطانیہ اپنی بری فوج کی تعداد کم کرے گا

عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق برطانوی وزیر داخلہ پریتی پٹیل کا کہنا ہے کہ موجودہ نظام پر بوجھ بہت زیادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ امیگریشن کے نئے مںصوبے کا انحصاراس بات پر ہوگا کہ پناہ گزینوں کی ضروریات کیا ہیں؟

برطانوی وزیر داخلہ نے دعویٰ کیا کہ امیگریشن کا نیا نظام انسانی اسمگلروں کو پیسہ کمانے کا موقع نہیں دے گا۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق برطانیہ کی جانب سے پناہ کے نظام میں تبدیلی کے اعلان پر مختلف پناہ گزین گروپوں نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔

برطانیہ: شامی صدر بشار الاسد کی اہلیہ کیخلاف تحقیقات کا آغاز

پریتی پٹیل کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ نئے منصوبے کا مقصد ان لوگوں کی شناخت کرنا ہے جنہیں اصل میں پناہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے واضح طور پرکہا کہ اس طرح غیر قانونی طور پر آنے والوں کی حوصلہ شکنی ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ قوانین میں رد و بدل سے ان لوگوں کو بھی ملک سے باہر نکالا جاسکے گا جو ملک میں رہنے کا حق نہیں رکھتے ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت کئی آپشنز کو سامنے رکھے ہوئے ہے کہ کیسے پناہ کے پورے نظام میں اصلاحات کی جا سکتی ہیں؟ انہوں نے کہا کہ خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو دنیا کے خطرناک حصوں میں مظالم سے بچنے کے لیے پناہ کی تلاش میں ہیں۔

برطانیہ کا آئندہ دہائی میں پاکستان کیساتھ تعلق مزید بہتر بنانےکا عزم

برطانوی وزیر داخلہ پریتی پٹیل نے اس ضمن میں بی بی سی کو بتایا کہ لوگوں کی اسمگلنگ کے ماڈل کو توڑنا ہوگا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہمیں محفوظ و قانونی اصولوں کو قائم کرنا ہوگا اور حقیقی پناہ گزینوں کی مدد کے قابل بننا ہوگا تاکہ وہ مظالم سے نہ صرف بچ سکیں بلکہ برطانیہ میں نئی زندگی کی شروعات بھی کرسکیں۔


متعلقہ خبریں