امریکہ کا ایک مرتبہ پھر چین سے لیبارٹری تک رسائی کا مطالبہ

امریکہ کا ایک مرتبہ پھر چین سے لیبارٹری تک رسائی کا مطالبہ

واشنگٹن: امریکہ نے ایک مرتبہ پھر چین سے ووہان وائرالوجی لیبارٹری تک دنیا کو رسائی دینے کا مطالبہ کر دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ دنیا سمجھنا چاہتی ہے کوورونا وائرس کی وبا کیسے شروع ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ بیجنگ پر لازم ہے کہ وہ شفاف طریقہ اپنائے کیونکہ ووہان میں اب بھی پیتھوجینز کی کئی لیبارٹریز میں کام جاری ہے اور ہمیں نہیں معلوم کہ وہاں کیسی سیکیورٹی میں کام کیا جاتا ہے۔

امریکی وزیرخارجہ نے کہا کہ ہم چین سے کورونا وائرس کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کر چکے ہیں۔

گزشتہ ہفتے بھی امریکہ نے چین سے حساس لیبارٹریوں کے معائنے کا مطالبہ کیا تھا۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ چین میں حساس تجربہ گاہیں ابھی بھی کھلی ہیں اور ان پر کام ہو رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسے مواد کو محفوظ طریقے سے ہینڈل کیا جائے تاکہ حادثاتی طور پر پھیلنے سے بچا جاسکے۔

واضح رہے کہ امریکی صدر نے چند روز قبل چین پر الزام لگایا تھا کہ مہلک وائرس ووہان کی تجربہ گاہ میں بنا اور وہیں سے لیک ہوا تاہم چین نے اس الزام کی سختی سے تردید کر دی تھی۔

اس سے قبل امریکی ریاست میسوری نے کورنا وائرس کے معاملے پر لاپرواہی برتنے پر چین کی حکومت پر مقدمہ بھی دائر کر رکھا ہے۔

ریاست میسوری نے الزام عائد کیا تھا کہ چینی حکومت کے عہدے دار عالمی وبائی مرض پھیلانے کے ذمہ دار ہیں۔ مقدمہ ریاست میسوری کے اعلی وکلا کے ذریعے وفاقی عدالت  میں دائر کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں چین میں کورونا وائرس کی3ویکسین تیار ہو رہی ہیں

ریاست میسوری کے اٹارنی جنرل ایرک شیمٹ نے عدالت میں ایک تحریری بیان میں کہا کہ چینی حکومت نے کورونا وائرس کے خطرات اور متعدی نوعیت کے بارے دنیا سے جھوٹ بولا۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ چینی حکومت ریاست میسوری کے امریکی شہریوں سمیت دنیا بھر میں ہونے والی بڑے پیمانے اموات، مصائب اور معاشی نقصان کی ذمہ دار ہے لہٰذا ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔


متعلقہ خبریں