عمران فاروق قتل کیس میں اہم پیشرفت

عمران فاروق قتل کیس: ملزمان کا اپنے دفاع میں شواہد نہ پیش کرنے کا فیصلہ

فائل فوٹو


اسلام آباد: ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، برطانوی پولیس نے انتہائی اہم شواہد عدالت میں پیش کر دیے ہیں۔

برطانوی پولیس کی جانب سے عدالت میں آلہ قتل اور واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج پیش کی گئی ہے۔ ان دونوں شواہد کے ساتھ کرائم سین کی ڈائیا گرام اور نقشہ بھی عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔

اسلام آباد میں انسداد دہشتگردی کی عدالت جج شاہ رخ ارجمند نے عمران فاروق قتل کیس کی سماعت کی۔

واقعہ میں ملوث تینوں ملزمان خالد شمیم، محسن اور معظم عدالت میں پیش ہوئے۔

عمران فاروق کیس کے برطانیہ میں چیف انویسٹیگیشن آفیسر نے ریکارڈ پیش کیا۔

چیف انویسٹیگیشن افسر سٹیورڈ گرین وے نے عدالت کو بتایا کہ عمران فاروق کیس کی تفتیش کا نام ’آپریشن ہیسٹار‘ رکھا گیا ہے۔

عمران فاروق قتل کیس میں نامزد ملزم محسن علی کا تعلیمی اور کالج حاضری کا ریکارڈ عدالت میں پیش کیا گیا۔

محسن علی کی برطانیہ پہنچنے سے متعلق دستاویزات اور ای میلز بھی عدالت میں پیش کی گئیں۔

خیال رہے کہ چند ماہ قبل ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں برطانوی حکومت نے اہم شواہد پاکستان کے حوالے کیے تھے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان کو 26 دستاویزات اور کچھ تصویری شواہد فراہم کیے گئے تھے۔

پاکستان کے حوالے کیے گئے کاغذات میں ڈاکٹرعمران فاروق کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ اور پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی شامل تھے۔

برطانوی شواہد میں فرانزک رپورٹ، اہم ترین گواہوں کے بیانات اور فنگر پرنٹس رپورٹس تیار کرنے والے ماہرین کے بیان بھی شامل تھے۔

مذکورہ کیس میں عدالت عالیہ کے حکم پر ٹرائل کورٹ نے کارروائی روک رکھی ہے اور ایف آئی اے کو ثبوت فراہم کرنے کے لیے وقت دیا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں