حمزہ شہباز کو نیب نے کوئی نوٹس نہیں دیا، مریم اورنگزیب



اسلام آباد : مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ حمزہ شہباز کو نیب نے جب بھی بلایا وہ پیش ہوئے، اس بار نیب کی جانب سے بلایا ہی نہیں گیا تھا۔

پروگرام بریکنگ پوائنٹ ود مالک میں مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کا اس معاملے پر مؤقف قانونی ہے۔  اگر ہمارا مؤقف غیرقانونی ہوتا تو لاہور ہائیکورٹ ہمارے حق میں فیصلہ نہ دیتا۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب نے جو آج کیا وہ پہلے کرنا چاہیے تھا یعنی احتساب عدالت سے رجوع کیا جاتا۔

انہوں نے کہا کہ نیب کے عملے نے گزشتہ روز حمزہ شہباز سے ملاقات کی اور وہاں ان پر کوئی تشدد نہیں کیا گیا ہے۔ نواز شریف، مریم نواز کی گرفتاری پر ہم نے کوئی احتجاج نہیں کیا، حمزہ شہباز اگر گرفتاری سے خوفزدہ ہوتے تو وہ لندن سے واپس ہی نہ آتے۔

مسلم لیگ ن کی رہنما نے کہا کہ نیب کا قانون کالا ہے، ہماری نااہلی ہے کہ ہم اسے تبدیل نہیں کرسکے، یہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہبازشریف کے خلاف کیسز میں بھی نیب نے بہت بڑے ثبوت ہونے کا دعوی تھا لیکن آخر میں کچھ نہیں نکلا، یہ غیرقانونی طورپر میڈیا مہم چلاتے ہیں۔ وہاں سے خبریں نکلنا سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے وزیراعظم کی ٹویٹ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات سچ ہے کہ امیر کے لیے الگ اور غریبوں کے لیے الگ قانون ہے، غربیوں کے گھر گرے لیکن بنی گالا ریگولرائز ہوگیا، اسی طرح جہانگیرترین اورعلمیہ خان کے لیے بھی وہ راستے نکل آئے جو کسی اور کے لیے نہیں نکل سکتے۔

نیب کا مقصد گرفتاری نہیں ڈرامہ تھا،قمرزمان کائرہ

پیپلزپارٹی کے رہنما قمرزمان کائرہ کا کہنا تھا کہ نیب کے پاس اگر گرفتار کرنے کی ہمت نہیں تھی تو حمزہ کو بلا لیتے، اگر اس کا مقصد ڈرامہ تھا وہ ہوا۔ اسپیکر سندھ اسمبلی کو گرفتار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کو تو بے گناہی میں بھی جیلیں کاٹنی پڑتی ہے، سپریم کورٹ کے بلانے پر بھی پرویز مشرف نہیں آرہے، ریڈ ورانٹ کی کسی میں ہمت نہیں ہے۔

قمرزمان کائرہ نے کہا کہ اگر گھر سے انصاف کرنا ہے تو یہ صرف طاقتور کے لیے نہیں ہونا چاہیے بلکہ عام آدمی کے لیے بھی ہونا چاہیے۔

بہت عرصے بعد کسی کو بغیرپیش ہوئے ضمانت ملی،عارف چوہدری

ماہر قانون عارف چوہدری نے کہا کہ کسی شخص کو بھی حق نہیں کہ وہ قانون کی خود تشریح کرے، پہلے اسے عمل کرنا ہوگا اور پھر اسے عدالت میں چیلنج کرنا چاہیے، آج قانون کو ہاتھ میں لیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر نیب کے پاس گرفتار کرنے کی طاقت نہیں تھی تو یہ دوبارہ کیوں گئے۔

عارف چوہدری نے کہا کہ ماضی میں یہ ہوتا تھا کہ بغیرپیشی کے ضمانت مل جاتی تھی، آج یہ بہت عرصے بعد ہوا ہے، اس سے اب عام آدمی کو بھی فائدہ ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ عدالتوں کو سب کے لیے ایک ہونا چاہیے اور مسلم لیگ ن یہ کہتی رہی ہے۔ قانون کی نئی تشریح مسلم لیگ ن سے شروع ہوتی ہے اور انہیں پر ختم ہوجاتی ہے لیکن یہ پھر بھی اس پر ناراض ہوتے ہیں۔

غریب کے لیے الگ اورامیر کے لیے الگ پاکستان ہے،ندیم افضل چن

وزیراعظم کے ترجمان اور معاون خصوصی ندیم افضل چن نے کہا کہ اس ملک میں اشرافیہ کا احتساب نہیں ہوسکتا، عام آدمی کو انصاف نہیں ملتا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ملک میں دو پاکستان ہیں، غریب کا اور امیر کا دوسرا پاکستان ہے، اگر انصاف مانگنا توہین ہے تو کوئی سمجھتا رہے، اشرافیہ کا احتساب آسان نہیں ہے۔

سئینر تجزیہ کار افتخاراحمد نے کہا کہ مسلم لیگ ن کا کہنا ہے کہ عمران خان مشکل میں ہیں اس لیے نیب 10 لوگ مسلم لیگ ن اور 10 پیپلزپارٹی سے توڑنا چاہتی ہے اور اس منصوبے میں ہم کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

حمزہ شہباز کیس میں دوملازم وعدہ معاف گواہ بننے کو تیار ہیں، محمدمالک

میزبان محمدمالک نے حمزہ شہباز سے متعلق کیس کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ نیب والوں کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں اور پیر کو ہم گرفتار کرلیں گے۔ حمزہ شہباز کیس کے حوالے سے دو ملازم قاسم قیوم اور فضل داد وعدہ معاف گواہ بننے کو تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیب پراعتماد ہے کہ منی ٹریل میں ڈیرھ دو سو اکاونٹس ہیں، درجنوں لوگوں کے شناختی کارڈ استعمال کیے گئے، وہ لوگ ڈھائی ارب کی بات کرتے ہیں۔ اسی حوالے سے  شریف خاندان کا کہنا ہے کہ یہ پیسے ہمارے کاغذات میں ظاہر کیے ہوئے ہیں۔

محمدمالک نے کہا کہ قانون کا احترام کرنا چاہیے، یا بدل دیں ورنہ اپنے رویے بدلیں کہ معاشرے قانون کو تسلیم کرنے سے چلتے ہیں، طاقت کے زور پر نہیں۔


متعلقہ خبریں