اسلام آباد: ملک کے مختلف علاقوں میں ہونے والی طوفانی بارشوں نے بعض علاقوں میں تباہی مچادی ہے۔ طوفانی بارشوں اور سیلابی صورتحال کے باعث سب سے زیادہ صوبہ بلوچستان متاثر ہوا ہے جہاں سڑکیں پانی میں بہہ گئی ہیں اور پل بھی ٹوٹ گیا ہے۔
ہم نیوز کے مطابق لسبیلہ، مکران، ملتان، ڈی جی خان، شیخوپورہ، سیالکوٹ اور ناروال سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ہونے والی شدید بارشوں نے نظام زندگی درہم برہم کرکے رکھ دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق بارش کے دوران مختلف علاقوں میں پیش آنے والے حادثات میں تقریباً ڈیڑھ درجن افراد اپنی جان کی بازی ہار گئے ہیں۔
بلوچستان سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق میں طوفانی بارش اور سیلابی ریلوں کے باعث ضلع مکران اور لسبیلہ میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق سیلابی ریلے میں بھی دو افراد بہہ گئے ہیں۔
گوادر میں سڑک آبی ریلے میں بہہ گئی ہے جس کی وجہ سے آواران کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔ ایم ایٹ سڑک ہوشاب کے مقام پر سیلابی ریلے میں غائب ہوگئی ہے جب کہ کوسٹل ہائی وے پہ بسول ندی کے پل کا ایک حصہ منہدم ہوگیا ہے۔
بلوچستان کی صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی( پی ایم ڈی اے) کے ڈائریکٹر جنرل عمران زرقون کا کہنا ہے کہ صوبے بھر میں شدید بارشوں کے نتیجے میں ساڑھے چار سو خاندان متاثر ہو ئے ہیں۔
صوبہ بلوچستان میں گزشتہ دو دن سے جاری موسلا دھار بارشوں اور برف باری کی وجہ سے تین افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاع ملی ہے۔
اطلاعات کے مطابق صوبے کے مواصلاتی نظام کو بھی سخت نقصان پہنچا ہے جس کی بحالی کے لیے حکام کوشش کررہے ہیں۔
پی ایم ڈی اے اور دیگر ریسکیو ادارے مختلف علاقوں میں پھنسے افراد کو بحفاظت نکالنے اورمحفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
بارشوں میں گھرے افراد کو پی ایم ڈی اے سمیت دیگر کی جانب سے امدادی سامان بھی فراہم کیا جارہا ہے۔
ڈپٹی کمشنر لسبیلہ شبیر احمد مینگل کے مطابق موسلا دھار بارشوں سے پیدا شدہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے تمام ضلعی مشینری اور ادارے ہائی الرٹ ہیں۔
لسبیلہ کے قریبی دیہاتوں میں پھنسے ہوئے دو سو خاندانوں کو ریسکیو کرنے کے لیے آپریشن کیا جارہا ہے۔
ڈپٹی کمشنرلسبیلہ کے مطابق پیر گوٹھ میں پھنسے ہوئے 50 افراد کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے اور انہیں محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔
لسبیلہ کے علاقے میں قائم بند کو بھی نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق ملک کے مغربی اور بالائی حصوں پر اثر انداز ہونے والا بارشوں کا سلسلہ آج بھی جاری رہے گا۔ محکمہ موسمیات نے کوئٹہ، ژوب، قلات ،مکران، سبی اور ناصر آباد میں گرج چمک کے ساتھ بارش اور برفباری کے امکانات ظاہر کیے ہیں۔
ہم نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے متاثرہ علاقوں میں جاری ریسکیو اور ریلیف آپریشن کا جائزہ لینے کے لیے وزیر داخلہ ضیااللہ کے ہمراہ پی ایم ڈے اے کے دفتر کا دورہ کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ چار ملٹری ہیلی کاپٹرز اورایک صوبائی حکومت کا ہیلی کاپٹر ریلیف اینڈ ریسکیو آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں ہم سدرن کمانڈ سے رابطے میں ہیں۔
وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ میں کنٹرول روم قائم کر دیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ جام کمال کے مطابق بارشوں سے کچھ علاقوں میں سیلابی صورت حال پیدا ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آواران کے علاقے میں ایک سڑک کا مسئلہ تھا جو جلد حل کرلیا جائے گا۔
جام کمال نے کہا کہ لسبیلہ میں بھی ایک دو علاقے ایسے تھے جہاں تک رسائی نہیں تھی جس کی وجہ سے مشکلات پیش آئیں۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ بارشوں اور سیلابی صورتحال سے بہت سی سڑکوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔