پاکستان میں شریعت نافذ کرنے کی درخواست اعتراض کیساتھ واپس

فوجی عدالتوں سے سزایافتہ196مجرموں کی رہائی کا حکم معطل

فائل فوٹو


اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان کے رجسٹرار آفس نے ملک میں شریعت نافذ کرنے کی درخواست اعتراض لگا کر واپس کردی ہے۔

درخواست گزار فاروق عمر نے ایڈووکیٹ خواجہ اظہر رشید کے توسط سے درخواست دائر کی تھی جس میں وزیراعظم، صدر مملکت, اسلامی نظریاتی کونسل, جماعت اسلامی، طاہر القادری، جمعیت علمائے اسلام(ف) اور تحریک لبیک کو بھی فریق بنایا گیا تھا۔

درخواست گزار فاروق عمر نے ہاتھ  کاٹنے،  سنسار کرنے اور شراب نوشی پر اسی کوڑوں کی سزا کے اطلاق کی استدعا کی تھی۔

درخواست میں قانون اور ٹیکس قوانین کی شقوں کو اسلام کے منافی قرار دیا گیا تھا اور مسلح افواج کو نیب قانون سے استثنی دینا غیر مساوی قرار دیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں ہجری کیلنڈر کے اجرا، سرکاری افسران پر نماز کی پابندی کا تقاضا، کو ایجوکیشن اور فحش مواد پر مکمل پابندی عائد کرنے کی اپیل کی گئی تھی۔

درخواست میں کہا گیا تھا مرد و خواتین کو یکساں نوکریوں کے مواقعوں سے مردوں میں بے روزگاری پھیل رہی ہے اور جمعہ کی چھٹی کی استدعا بھی کی گئی تھی۔

عدالت عظمیٰ سے اپیل کی گئی تھی کہ سپریم کورٹ ہائیکورٹ اور مجلس شوریٰ میں مذہبی اسکالرز اور علما کو شامل کیا جائے اور 76 سے زائد قوانین کو ترمیم کرکے اسلام کے مطابق بنایا جائے۔

عدالت عظمیٰ کے رجسٹرار آفس نے اعتراض لگا کر درخواست واپس کردی ہے۔ رجسٹرار آفس نے اعتراض میں لکھا ہے کہ درخواست گزار نے متعلقہ فورم سے رجوع نہیں کیا، وزیراعظم اور صدر مملکت کو فریق نہیں بنایا جاسکتا۔


متعلقہ خبریں