بیروت: امریکہ نے داعش کے ساتھ تعلقات کے الزامات کی بنیاد پر چارغیرملکیوں کو شام سے عراق منتقل کردیا ہے۔ ان میں فرانسیسی، آسٹریلوی، لبنانی اور فلسطینی شہری شامل ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق ان افراد میں سے دوکے خلاف غیر قانونی منتقلی جبکہ دو افراد کے کیس میں عراق میں تشدد کے واقعات کے شواہد بھی ملے ہیں۔
اس بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے مقدمات میں باقاعدہ کارروائی کی ضرورت ہے کیونکہ داعش سے تعلقات کے الزامات کوئی معمولی بات نہیں اور یہ الزامات بھی سنگین نوعیت کے ہیں۔
ماہرین نے کہا ہے کہ ملزمان کےعراق منتقلی سے اس عمل میں پیش روی نہیں ہوگی بلکہ ملزمان کی عراق منتقلی سے ان پر تشدد کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ملزمان کو اس ملک میں خطرہ ہے اور انہیں ایسے کسی ملک میں منتقل کرنا بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی اورغیر قانونی عمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس بات کے شواہد بھی ملے ہیں کہ ناصرف داعش سے منسلک ملزمان کو تشدد اور زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے بلکہ ان کے مقدمات بھی شفاف طریقے سے انجام نہیں دیئے جاتے۔
شام کی متحدہ فوج ایس ڈی ایف کی کوشش ہے کہ داعش سے تعلق رکھنے والے ملزمان کے خلاف مقدمات ان کے ملک میں ہی چلائے جائیں اور اسی وجہ سے انہیں ان کے ملک واپس بھیج دیا جاتا ہے تاہم کئی ممالک ان افراد کو واپس لینے سے انکار کر دیتے ہیں اور ایسی صورت حال میں انہیں عراق بھیج دیا جاتا ہے۔
واضح رہے عراق کے قانون میں غیرملکیوں کو بیرون ملک کیے گئے جرائم کی سزا دینے کی کوئی شک موجود نہیں۔