کولمبو: سری لنکا کے وزیر اعظم رنیل وکراماسنگھے کو معزولی کے تین دن بعد ان کے عہدے پر بحال کردیا گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق یہ پیش رفت اتوار کے روز اس وقت ہوئی جب اسمبلی کے اسپیکر اور وکراماسنگھے کی دیگر اتحادی جماعتوں نے انہیں بطور وزیر اعظم قانونی حیثیت کو قبول کرلیا۔
صدر متھری پالا سری سینا نے 26 اکتوبر کو رنیل وکراماسنگھے اور ان کی کابینہ کو معطل کرکے سابق صدر مہنرا راجا پکسا سے بطور وزیر اعظم حلف لے لیا تھا۔ سری سینا کی پارٹی نے حکومتی اتحاد سے نکلنے کا اعلان بھی کیا تھا۔
وکراماسنگھے کو جس وقت معطل کیا گیا وہ ایک غیر ملکی دورے پر تھے، یہ غیر متوقع خبر ملتے ہی اپنا دورہ ادھورا چھوڑ کر وطن لوٹے اور ایک پریس کانفرنس کر کے یہ پیغام دیا کہ وہ اب بھی ملک کے وزیر اعظم ہیں۔
’مجھے ساتھی سیاستدانوں کا اعتماد حاصل ہے اور میں وزیر اعظم ہوں اور مجھے ایوان میں اکثریت کی حمایت حاصل ہے۔ ملکی آئین کے مطابق میں وزیر اعظم کے عہدے پر برقرار رہوں گا تاہم مجھے ہٹانے فیصلہ غیرقانونی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں ان کے پاس اکثریت ہے، اس معاملے کا حل پارلیمنٹ میں ہی نکالا جانا چاہیے۔
اس پریس کانفرنس کے وقت صدر متھری پالا کی پارٹی کے سوا حکومتی اتحاد کی تمام جماعتوں کے رہنما ان کے ساتھ موجود تھے۔
پارلیمان میں ان کی اکثریت ثابت ہونے کے بعد اسمبی اسپیکر کارو جیاسوریا نے انہیں اتوار کے روز عہدے پر بحال کردیا۔
کارو جیاسوریا نے صدر متھری پالا سری سینا کو خط لکھ کر اپنے فیصلے سے آگاہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق اسپیکر نے لکھا کہ رنیل وکراماسنگے کی درخواست کو قانونی اور آئینی تصور کیا گیا ہے اور بطور وزیراعظم ان کی تمام مراعات بحال کی جارہی ہیں۔
وزیر اعظم رنیل وکراما سنگھے کو حال ہی میں چین کو ہمبن ٹوٹا پورٹ کا کنٹرول دینے کے بعد سے اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے شدید رد عمل کا سامنا تھا، احتجاج کرنے والی جماعتوں میں صدر متھری پالا کی پارٹی بھی شامل تھی، متھر پالا خود اس احتجاج کی قیادت کر رہے تھے۔