اسلام آباد: پاکستان میں سالانہ پانچ ہزار لوگ مختلف اسباب کی بناء پر خودکشی کی حرام موت کو اختیار کرتے ہیں۔
آج دس ستمبرکو پاکستان سمیت دنیا بھر میں خودکشی کی روک تھام کا عالمی دن منایا جارہا ہے جس کا مقصد خودکشی کے واقعات کی روک تھام کے لیے عوام میں شعور بیدار کرنا اور اس کے پس پردہ عوامل کا تدارک کرنا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق دنیا بھر میں ہر روز تین ہزار افراد اور سالانہ 10 لاکھ افراد اپنی زندگی کے خاتمہ کی کوشش کرتے ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر سال پانچ ہزار افراد خودکشی کرتے ہیں جس کی وجوہات میں سماجی اور معاشی مسائل شامل ہیں۔ خودکشی کرنے والوں کی عمریں 15 سے 44 سال کے درمیان ہوتی ہیں۔
اپنی زندگی کو غلط طریقے سے ختم کرنے والوں میں مرد اور خواتین دونوں شامل ہوتے ہیں۔
خود کشی کے خلاف کام کرنے والی عالمی تنظیم انٹرنیشنل ایسوسی ایشن فار سوسائڈ پریوینشن (آئی اے ایس پی) کا کہنا ہے دنیا بھر میں خودکشی کرنے والوں کی تعداد جنگوں، دہشت گردی کے واقعات اور قتل کے نتیجہ میں ہلاک ہونے والوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔
پاکستانی ماہرین نفسیات کے مطابق بڑھتی ہوئی سماجی و معاشی مشکلات نے صورتحال کی سنگینی میں مزید اضافہ کردیا ہے، جسے معمول پر لانے کے لیے لازم ہے کہ حل تلاش کرنے کی کاوشوں میں اضافہ کیا جائے۔