ملک میں انٹرنیٹ سروسز اور سولر پینلز مہنگا ہونے کا امکان


پاکستان میں سولر پینلز اور انٹرنیٹ سروسز مزید مہنگے ہونے کا امکان ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف نے کھادوں اور زرعی ادویات پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز مسترد ہونے کے بعد متبادل ٹیکس اقدامات پر غور شروع کر دیا ہے۔ اگر حکومت کی آمدن مقررہ حد سے کم رہی تو سولر پینلز اور انٹرنیٹ سروسز پر ٹیکس میں اضافہ کیا جا سکتا ہے تاکہ محصولات میں کمی کو پورا کیا جا سکے۔

یہ ’’ایمرجنسی ٹیکس اقدامات‘‘ آئی ایم ایف کے آئندہ دوسرے جائزہ رپورٹ کا حصہ ہوں گے، جو فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے ایک ارب ڈالر کی قسط کی منظوری کے بعد جاری کی جائے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات صرف اسی صورت میں لاگو ہوں گے جب مالی سال کی پہلی ششماہی (جولائی تا دسمبر) میں محصولات کی وصولی مقررہ حد سے کم رہی یا وزارت خزانہ اخراجات پر قابو پانے میں ناکام رہی۔

ایف بی آر کی جانب سے آئی ایم ایف کو جمع کرائی گئی تجاویز کے مطابق اگر ضرورت پڑی تو حکومت درآمد شدہ سولر پینلز پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کو 10 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد تک کر سکتی ہے، جو جنوری 2026 سے نافذ العمل ہوگا۔

اسی طرح انٹرنیٹ سروسز پر ودہولڈنگ ٹیکس 15 فیصد سے بڑھا کر 18 یا 20 فیصد تک کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔

ایف بی آر کے اندازوں کے مطابق آئندہ برسوں میں درآمد شدہ سولر پینلز کے ذریعے 25 سے 30 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی گنجائش پیدا ہو سکتی ہے۔ فی الحال گھریلو سولر سسٹمز کے ذریعے تقریباً 6 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جا رہی ہے، جو تیزی سے دگنی ہونے کا امکان ہے۔

حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ سولر انرجی کے تیز پھیلاؤ کو محدود کرنے پر بھی غور ہو رہا ہے کیونکہ قومی گرڈ پر انحصار میں کمی سے بجلی گھروں کو دی جانے والی صلاحیتی ادائیگیوں (Capacity Payments) کا بوجھ بڑھ رہا ہے، جو اس مالی سال میں تقریباً 17 کھرب روپے تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔

مزید پڑھیں:

آئی ایم ایف نے پاکستان سے 11 ارب ڈالر کے تجارتی ڈیٹا میں فرق کی وضاحت مانگ لی

ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں پھر توسیع


متعلقہ خبریں
WhatsApp