ہم ایران کے ساتھ کوئی امن معاہدہ کرسکیں تو یہ شاندار ہو گا، امریکی صدر


امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر ہم ایران کے ساتھ کوئی امن معاہدہ کرسکیں تو یہ شاندار ہو گا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے 14 بم گرا کر ایران کی ایٹمی صلاحیت ختم کر دی۔ اور امریکی ایئر فورس نے 7 بی ٹو بمبار طیاروں کو ایران بھیجا۔ جنہوں نے 37 گھنٹے پرواز کی۔ 100 سے زائد لڑاکا طیارے بھی 7 بی ٹو بمبار طیاروں کے ساتھ تھے۔

انہوں نے کہا کہ ایران دو ماہ میں جوہری ہتھیار حاصل کرنے والا تھا۔ اور کسی نے کہا ایران دوبارہ ایٹمی پروگرام شروع کر رہا ہے۔ تاہم ایران دوبارہ ایٹمی پروگرام شروع نہیں کرے گا۔ اور اگر ایران کے پاس ایٹمی ہتھیار ہوتے تو آج جنگ بندی نہ ہوتی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کو تباہ کن ہتھیار دینے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ جدید ہتھیار بنانے والا ملک ہے۔ ہیلری کلنٹن نے کہا تھا کہ میں جنگیں کرانے والا شخص ہوں۔ لیکن میری شخصیت اس کے الٹ جنگیں ختم کرانے والی ہے۔

اسرائیل فلسطین معاملے پر انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے لیے شروع ہونے والا ڈراؤنا خواب آج ختم ہو گیا۔ 2 سال کا تکلیف دہ وقت اسرائیل اور فلسطین دونوں کے لیے ختم ہو گیا۔ حزب اللہ اسرائیل کے گلے کی ہڈی بنا ہوا تھا۔ تاہم امریکہ کی مدد سے اسرائیل نے حزب اللہ کا خاتمہ کیا۔ اب مزاحمتی تنظیم حماس کو غیر مسلح ہونا ہو گا۔

اسرائیلی وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو تمہیں اچھا انسان بننا پڑے گا اب تم حالت جنگ میں نہیں ہو۔ غزہ امن معاہدہ کامیاب بنانے میں کئی اہم شخصیات شامل ہیں۔

امریکی صدر نے کہا کہ دیر ہوگئی ہے شرم الشیخ پہنچنا ہے ایسا نہ ہو کہ وہ نکل جائیں۔ اور تھوڑی دیر میں میری ملاقات دنیا کی طاقتور ترین اقوام سے ہو گی۔ یہ حیرت انگیز لوگ ہیں جنہوں نے یہ سب ممکن بنایا۔ اور ہم نے مل کر دکھایا کہ امن صرف ایک امید نہیں بلکہ حقیقت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر چیز بہتری کی طرف جا رہی ہے۔ اور مشرق وسطیٰ سنہرے دور میں داخل ہو رہا ہے۔ سعودی عرب نے بھی کہا کہ انتہا پسندی سے آزاد مستقبل تعمیر کیا جائے۔ چار قوموں نے ابراہیمی معاہدے کو تسلیم کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روس کا پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدہ صورتحال پر اظہارِ تشویش

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ دہشتگردی نے پورے خطے کو نقصان پہنچایا۔ اسرائیل اور ہم سب امن چاہتے ہیں۔ اور میرا ارادہ ہے کہ غزہ کی تعمیرنو کی کوششوں میں شراکت دار بنوں۔ عرب اور مسلم قوتوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نےغزہ کی محفوظ تعمیر نو کی حمایت کی۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم ایران کے ساتھ کوئی امن معاہدہ کرسکیں تو یہ شاندار ہو گا۔ اور فلسطینیوں کے لیے موقع ہے کہ تشدد کے بجائے امن کا راستہ چنیں۔


متعلقہ خبریں
WhatsApp