یروشلم: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ) میں تاریخی خطاب کے دوران شدید ہنگامہ آرائی دیکھنے میں آئی۔
امریکی صدر جب مشرقِ وسطیٰ میں امن منصوبے اوراسرائیل کی سیکیورٹی کے حوالے سے گفتگو کررہے تھے تو حزبِ اختلاف کے دو رکن پارلیمنٹ نے احتجاجاً شور شرابہ شروع کر دیا۔
عینی شاہدین کے مطابق رکن پارلیمنٹ نے صدرٹرمپ کی جانب بڑھنے کی کوشش کی، جس پرسیکیورٹی عملے نے فوری طور پرمداخلت کی اوراحتجاجی رکن کو ہال سے باہرلے جایا گیا۔
ٹرمپ کے اسرائیلی پارلیمنٹ میں خطاب کے دوران اس وقت ہنگامہ برپا ہو گیا جب دو اراکین، ایمن عودہ اورعوفر کاسف، نے تقریر کے دوران فلسطین کے حق میں نعرے لگائے اور اسرائیلی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کیا۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق دونوں اراکین حزبِ اختلاف کے اُس اتحاد سے تعلق رکھتے ہیں جو وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو کی پالیسیوں، خصوصاً فلسطینی علاقوں میں فوجی کارروائیوں پرسخت تنقید کرتا ہے۔
واقعہ اس وقت پیش آیا جب صدرٹرمپ غزہ جنگ بندی معاہدے اور مشرقِ وسطیٰ میں امن کے امکانات پراظہارِ خیال کر رہے تھے، سیکیورٹی اہلکاروں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے دونوں اراکین
کو ایوان سے باہر نکال دیا۔
זה השלט שהרמתי יחד עם חברי @AyOdeh
לא באנו להפריע, אלא לדרוש צדק.
שלום אמיתי שיציל את שני עמי הארץ מכלייה לא יהיה אלא עם סיום הכיבוש והאפרטהייד והקמת מדינה פלסטינית לצד ישראל.
סרבו להיות כובשים!
התנגדו לממשלת הדמים! pic.twitter.com/9pAxmK4FR2— Ofer Cassif עופר כסיף عوفر كسيف (@ofercass) October 13, 2025
ایوان سے نکالے جانے کے بعد ایمن عودہ نے اپنے ایکس (سابق ٹوئٹر) پیغام میں کہا کہ مجھے صرف اس لیے نکالا گیا کہ میں نے فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کیا جو دنیا بھر کی خواہش ہے۔
اسرائیل کا صدر ٹرمپ کو اعلیٰ ترین سول ایوارڈ دینے کا اعلان
عوفر کاسف نے اپنے بیان میں کہا کہ اصل امن تب ممکن ہے جب قبضہ اور نسل پرستی ختم ہو اور اسرائیل کے ساتھ ایک آزاد فلسطینی ریاست قائم کی جائے۔

