وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے صحت ڈاکٹر مختار احمد بھرتھ نے کہا ہے کہ حکومت متعدی اور غیر متعدی امراض کی روک تھام کے لئے موثر اقدامات کو یقینی بنارہی ہے،غیر متعدی بیماریوں میں موت کی دوسری بڑی وجہ کینسرہے۔
پاکستان میں چھاتی کا کینسر سالانہ 30,682 نئے کیسز اور 15,552 کی سب سے زیادہ اموات کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے۔ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز )میں بریسٹ کینسر کی آگاہی مہم کے حوالے منعقدہ تقریب سے خطاب کر تے ہوئے ڈاکٹرمختار احمد بھرتھ نے کہا کہ غیر متعدی امراض کے باعث بیماریوں کے بوجھ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
52فی صد امراض اور اموات غیر متعدی امراض سے ہوتی ہیں۔ بریسٹ کینسر چیلنج کو صحت عامہ کے پیشہ ور افراد اور معالجین دونوں کو مشترکہ طور پر اٹھانے کی ضرورت ہے، حکومت متعدی اور غیر متعدی امراض کی روک تھام کے لئے موثر اقدامات کو یقینی بنارہی ہے۔
پاکستان میں پولیو کے مزید 2 کیسز کی تصدیق
چھاتی کے کینسر کا بروقت پتہ لگانا اور ابتدائی اسکریننگ، چھاتی کے کینسر اور اموات کو کم کرنے میں ہماری کامیابی کے لئے ہوگی۔پمز میں قائم سکریننگ سینٹر میں جدید ترین میمو گریگی، الٹراسانڈ اور بائی اوپسی مفت کی جاتی ہیں۔
ڈاکٹر مختار احمد بھرتھ نے کہا کہ مرکز نے 50,000 سے زیادہ خواتین کو آگاہی دی۔11,000 سے زیادہ میموگرافی اور 17,000 الٹراسانڈز کرکے 1800 کے قریب چھاتی کے کینسر کا پتہ چلا یا۔انہوں نے کہا کہ قائد اعظم یونیورسٹی کے تعاون سے پہلی بار پبلک سیکٹر میں BRCA1 اور BRCA 2 جینز کے لیے 300 خواتین کی جینیاتی جانچ کی گئی ہے۔
مرکز آئی سی ٹی میں چھاتی کے کینسر کی پہلی رجسٹری قائم کرنے کے عمل میں بھی ہے۔جو شواہد کی بنیاد پر فیصلے کرنے اور منصوبہ بندی کرنے میں مدد کرے گا۔
2023 میں قائم جرنل آف بریسٹ ڈیزیز اینڈ ریسرچ کا مقصد پاکستان میں بریسٹ کینسر کے لیے انسان دوست، علمی اور تحقیقی پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے۔
کینسر کے مشترکہ چیلنج سے نمٹنے کے لیے ہمیں نجی شعبے کے ساتھ مل کر کام کرنے اور ان کے وسائل کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ چھاتی کے کینسر میں کمی اورعوام کی صحت کی حالت کو بہتر بنانے کا پختہ عزم کر رکھاہے۔