کانگو: حکومت کیخلاف بغاوت پر 3 امریکی شہریوں کو بھی سزائے موت

Cango

کنشاسا: افریقی ملک کانگو کی فوجی عدالت نے رواں برس مئی میں ملک میں حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے کی گئی ناکام بغاوت پر 3 امریکی شہریوں سمیت 37 افراد کو سزائے موت سنا دی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق رواں برس 19 مئی کو کانگو کے دارالحکومت کنشاسا میں ایوان صدر پر مسلح افراد نے تھوڑی دیر کے لیے قبضہ کر لیا تھا۔ سیکیورٹی فورسز نے ان کے لیڈر کانگو نژاد امریکی سیاست دان کرسٹیان مالنگا کو ہلاک کرنے کے بعد مسلح افراد کا قبضہ ختم کرا دیا تھا۔

کانگو کی فوجی عدالت میں ناکام بغاوت کا سامنا کرنے والے افراد میں مارے گئے سیاستدان کے 20 سالہ بیٹے مارسیل مالنگا اور ہائی اسکول کے لیے فٹبال کھیلنے والے ان کے 20 سالہ دوست ٹیلر تھامسن بھی شامل تھے۔

رپورٹ کے مطابق تیسرے امریکی شہری بینجمن زیلمان پولون ہیں جو کرسٹیان مالنگا کے کاروبار سے منسلک تھے۔ اور تینوں امریکی شہریوں کو مجرمانہ سازش۔ دہشت گردی اور دیگر جرائم کا ذمہ دار قرار دینے کے بعد سزائے موت سنا دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: چین کا انتہائی کم ترقی یافتہ ممالک کی 100 فیصد مصنوعات پر ٹیکس ختم کرنے کا اعلان

سزائے موت پانے والے مارسیل مالنگا نے عدالت کو بتایا تھا کہ ان کے والد نے انہیں دھمکی دی تھی۔ کہ اگر ساتھ نہیں دیا تو ان کو قتل کر دیں گے۔ اور انہوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ وہ اپنے والد کی دعوت پر پہلی مرتبہ کانگو آئے تھے۔ کیونکہ وہ ان سے کئی برس سے نہیں ملے تھے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ تینوں امریکی شہریوں کے ساتھ ٹرائل کا سامنا کرنے والے دیگر 50 افراد میں۔ امریکی، برطانوی، کینیڈا، بیلجیم اور کانگو کے شہری بھی شامل تھے اور ان پر بغاوت کا سامنا تھا۔

عدالت نے 37 افراد کو سزائے موت سنا دی۔ اور سزا کا اعلان کنشاسا کے مضافات میں اینڈولو فوجی جیل میں پڑھ کر سنائی گئی۔ ٹی وی پر دکھایا گیا اور سزا پانے والے افراد جج کے سامنے اور جیل کے لباس میں موجود تھے۔ فوجی عدالت نے ٹرائل میں 14 افراد کو بری کر دیا۔

واضح رہے کہ رواں برس مئی میں حکومت کے خاتمے کی کوشش کرنے والے ملزمان کے خلاف ٹرائل کا آغاز جولائی میں شروع کیا گیا تھا۔ مئی میں اپوزیشن رہنما کی قیادت میں فوجی بغاوت کی کوشش میں 6 افراد ہلاک ہوئے تھے۔


ٹیگز :
متعلقہ خبریں