قومی اسمبلی اجلاس میں حکومتی رکن طارق بشیر چیمہ اور اپوزیشن رکن زرتاج گل کے درمیان تلخ کلامی ہوئی، زرتاج گل نے گالی دینے کا الزام عائد کیا جس کے بعد ایوان میں ہنگامہ ہوگیا۔ اپوزیشن نے طارق بشیر کی رکنیت معطل کرنے کا مطالبہ کیا جس پر اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے آمادگی ظاہر کی۔
اسپیکر چیمبر میں حکومت اور اپوزیشن کے رہنمائوں کا اجلاس ہوا جس میں طارق بشیر چیمہ کو بلایا گیا، اسپیکر نے طارق بشیر کو زرتاج گل سے معافی مانگنے پر آمادہ کیا اور کہا کہ آپ بڑے ہیں بڑے پن کا مظاہرہ کریں۔
متحدہ عرب امارات میں عید الاضحیٰ کی چھٹیوں کا اعلان
حکومتی رہنمائوں نے بھی طارق بشیر چیمہ سے معافی مانگنے کی درخواست کی جس پر چیمہ نے کہا کہ مجھے اپنے الفاظ پر افسوس ہے اور میں زرتاج گل سے معافی مانگتا ہوں، بعدازاں زرتاج گل نے معافی قبول کرلی۔
اس سے قبل قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں مسلم لیگ ق کے ایم این اے طارق بشیر چیمہ نے تقریر کے دوران سابق حکومت پی ٹی آئی کو ملک کے موجودہ بحران کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دور حکومت میں جنرل فیض درحقیقت حکومت چلایا کرتے تھے وہی قومی اسمبلی کے کورم بھی پورا کیا کرتے تھے اور کابینہ اجلاس کے فیصلوں کی توثیق کیا کرتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ میں ان فوجی افسران کے نام لے سکتا ہوں جو ہمارے ایم پی ایز کو پی ٹی آئی میں شامل کراتے رہے اور 2018 کے الیکشن میں دھاندلی کرائی گئی۔طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ گزشتہ دور حکومت میں صرف جنرل فیض کا طوطی بولتا تھا۔انہوں نے کہا کہ سوائے ہیلتھ کارڈ کے عمران خان کی حکومت نے چار سال کوئی کام نہیں کیا اور عوام آج جن مشکلات کا شکار ہیں اس کی وجہ ان کا دور حکومت ہے انہوں نے عثمان بزدار اور محمود خان جیسے لوگوں کو مسلط کیا جن کی کارکردگی زیرو تھی۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دور حکومت میں سوائے عمران خان کے کسی اور کو کرپشن کرنے کی اجازت نہیں تھی اور تمام وزرا کو یہ دھمکی دی گئی تھی کہ کرپشن پر انہیں فارغ کر دیا جائے گا جبکہ اپنا عالم یہ تھا کہ ساری کرپشن پی ایم ہاؤس میں ہو رہی تھی۔انہوں نے کہا کہ میں عمران خان کا بینہ کا جب تک حصہ رہا اجلاس میں آواز بلند کرتا رہا اور حق سچ بات کی میں نے تمام قومی اور عوامی ایشوز کو کابینہ اجلاس میں اٹھایا۔
اڑان کا سلسلہ جاری، ڈالر مزید مہنگا
طارق بشیر چیمہ کی تقریر کے جواب میں سنی اتحاد کونسل کے اراکین اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور شور شرابہ ہنگامہ شروع کر دیا اور ان کے خلاف نعرے بازی کی جس سے ایوان مچھلی منڈی بن گیا۔سنی اتحاد کونسل کے علی محمد خان نے اس موقع پر کہا کہ طارق بشیر چیمہ دل پر ہاتھ رکھ کر گواہی دیں کہ کیا عمران خان نے یہ نہیں کہا تھا کہ میں کسی کرپٹ وزیر کو نہیں چھوڑوں گا۔
انہوں نے یہاں تک کہ جہانگیر ترین کو بھی نہیں چھوڑا کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ میری حکومت چلی جائے مجھے پرواہ نہیں لیکن میں کرپشن برداشت نہیں کروں گا۔اپوزیشن کے ہنگامے اور شور شرابے کے پیش نظر چیئر پرسن شہلہ رضا نے اجلاس جمعہ کی صبح 11 بجے تک ملتوی کر دیا۔