سپریم کورٹ نے ثناء اللہ مستی خیل کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی

الیکشن

سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ ملتان بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ثناء اللہ مستی خیل کوالیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔

سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو ثناء اللہ مستی خیل کا نام بیلٹ پیپرز میں شامل کرنے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے الیکشن کمیشن حکام سے استفسار کیا کہ کیا بیلٹ پیپرز چھپ چکے ہیں؟

الیکشن کمیشن کے حکام نے جواب دیا کہ بیلٹ پیپرز پرنٹنگ کیلئے تیار ہیں،اس موقع پر وکیل کا کہنا تھا کہ ثناء اللہ مستی خیل کا نام ابتدائی لسٹ میں شامل تھا نشان بھی مل چکا۔

8 فروری کو سارے جعلی سروے ٹکے میں بھی نہیں بکیں گے، ندیم افضل چن

اعتراض کنندہ کے وکیل نے سماعت کے دوران کہا کہ ثناء اللہ مستی خیل اشتہاری ہیں، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ثناء اللہ مستی خیل نے کیا جرم کیا تفصیل بتائیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا دہشتگردی یا اغواء برائے تاوان کا کیس ہے؟ چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیے کہ اگر یہ کوئی خطرناک آدمی ہیں تو ہم بھی الیکشن نہیں لڑنے دیں گے۔

اس موقع پر جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ ثناء اللہ مستی خیل پر ٹائر جلانے کا کیس ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ثناء اللہ مستی خیل اشتہاری نہیں ضمانت ہوچکی ہے۔

واضح رہے کہ ثناء اللہ مستی خیل این اے 91 بھکر سے پی ٹی آئی کے امیدوار ہیں اور پارٹی کو انتخابی نشان نہ ملنے پر آزاد حیثیت سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔


متعلقہ خبریں