مٹی سے بجلی حاصل کرنے والا نیا آلہ دریافت

مٹی سے بجلی

سائنس دانوں نے ایک نئی قسم کا فیول سیل بنایا ہے جو مٹی سے لامحدود مقدار میں بجلی حاصل کر سکتا ہے۔ اس طرح اب مٹی سے بجلی حاصل کی جا سکے گی۔

امریکا کی نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کی ایک ٹیم کے مطابق کتاب کے سائز کے اس یونٹ کو کاشتکاری میں استعمال کیے جانے والے سینسرز کو توانائی دینے کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

یہ ٹیکنالوجی مٹی میں قدرتی طور پر موجود بیکٹیریا سے بجلی بنا کر کام کرتے ہوئے زہریلی اور آتش گیر بیٹریوں کا پائیدار اور قابلِ تجدید متبادل پیش کر سکتی ہے۔

جامعہ میں سول اور ماحولیاتی انجینئرنگ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر جورج ویلز کے مطابق یہ بیکٹیریا ہر جگہ ہوتے ہیں، یہ مٹی میں ہر جگہ رہتے ہیں۔

چین میں چارج کیے بغیر 50 سال تک چلنے والی بیٹری کی نمائش

ہم ہر سادہ سے انجینئرڈ سسٹم کو استعمال کرتے ہوئے بجلی حاصل کر سکتے ہیں، اس بجلی کو شہر میں تو فراہم نہیں کیا جاسکتا لیکن قلیل مقدار میں حاصل ہونے والی بجلی سے کم طاقت والی اشیاء چلائی جاسکتی ہیں۔

یہ مائیکروبائل فیول سیل (ایم ایف سی) 113 سال پْرانی ٹیکنالوجی پر مبنی ہے جس کو پہلی بار برطانوی نباتیات دان مائیکل کریس پوٹر نے بنایا تھا۔

مائیکل وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے مائیکرو حیاتیات سے کامیابی کے ساتھ بجلی بنائی تھی۔

سائنس دانوں نے تازہ ترین فیول سیل کو خشک اور مرطوب کیفیات میں مٹی میں نمی کی پیمائش کرنے والے اور چھونے کی نشان دہی کرنیو الے سینسر کو توانائی فراہم کر کے آزمایا۔ فیول سیل نے اس سے مشابہ ٹیکنالوجی کی نسبت 120 فی صد بہتر نتائج فراہم کئے۔


متعلقہ خبریں