خیبرپختونخوا میں دوبارہ منعقد کئے گئے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کا پیپر بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا۔
ایم ڈی کیٹ کا پچھلا ٹیسٹ بلوٹوتھ اسکینڈل کے باعث منسوخ کرکے نقل کرنے والے طلبہ پر پابندی لگائی گئی تھی ، جس کے بعد دوبارہ ٹیسٹ منعقد کرانے کی ذمہ داری ایٹا سے واپس لیکر خیبر میڈیکل یونیورسٹی کی سپرد کی گئی تھی۔
نقل کرنیوالے 219 طلبہ پر 2 سال کیلئے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ دینے پر پابندی
اتوار کے روز ہونے والے ٹیسٹ میں امتحانی مراکز پر تعینات ممتحنوں اور دیگر اسٹاف سمیت سکیورٹی پر مامور اہلکاروں کو بھی موبائل رکھنے کی اجازت نہیں تھی تاہم سخت سکیورٹی انتظامات کے باوجود بھی دوبارہ لیے گئے ٹیسٹ کا پیپر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا۔
ایم ڈی کیٹ کے بعد خیبر پختونخوا پبلک سروس کمیشن میں بھی نقل کا انکشاف
دریں اثنا خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر ضیاء الحق نے کہا ہے کہ ٹیسٹ کے دوران کوئی پیپر لیک نہیں ہوا ، ٹیسٹ کے بعد پرچہ پبلک ڈاکیومنٹ بن جاتا ہے ، ممکن ہے ٹیسٹ کے بعد کسی نے تصویر لیکر وائرل کر دیا ہو۔ انہوں نے کہا کہ گھر میں بیڈ شیٹ پر رکھ کر پیپر کی تصویر لی گئی ہے ، ٹیسٹ شفاف ہوا ہے۔