پاکستان میں 6 ٹریلین ڈالر مالیت کے معدنی ذخائر موجود ہیں، ویلتھ پاک


پاکستان میں 6 ٹریلین ڈالر مالیت کے معدنی ذخائر موجود ہیں جن سے اگر فائدہ اٹھایا جائے تو ملک کی تقدیر بہتر ہو سکتی ہے۔

معدنیات کے شعبے کے ایک ماہر نے دعویٰ کیا ہے کہ اس پوشیدہ دولت سے فائدہ اٹھانے کے لیے مناسب فیلڈ ورک، گریڈنگ اور ریزرو اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت ہے۔

ماربل، گرینائٹ اور معدنیات کے لیے وزارت خزانہ کی سیکٹرل کونسل کے قائم مقام رکن محمد یعقوب شاہ نے کہا کہ معدنی دولت کو کیسے حاصل کیا جائے اس مقصد کے لیے مناسب منصوبہ بندی اور پالیسیاں وضع کرنے کی ضرورت ہے۔

پاکستان کو صنعتی پیداوار میں خام مال کے طور پر استعمال کے لیے ویلیو ایڈڈ یا ریفائنڈ معدنیات درآمد کرنے کے لیے بہت زیادہ زرمبادلہ خرچ کرنا پڑتا ہے، اس طرح مقامی طور پر پیدا ہونے والی مصنوعات زیادہ مہنگی ہیں۔

لوگ مقامی مصنوعات کے مقابلے میں کم قیمتوں پر دستیاب دیگر غیر ملکی مصنوعات خریدنے کو ترجیح دیتے ہیں جو ملکی صنعت کی ترقی کے لیے نقصان دہ ہے۔

سندھ ، تیل وگیس کے اضافی ذخائر دریافت

ان کا کہنا تھا کہ معاشی استحکام کے لیے پاکستان کی کان کنی کی صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے سنجیدہ کوششوں کی ضرورت ہے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں لوگوں کی روزی کا انحصار صرف اس شعبے پر ہے۔

آپریشنل کان کنی کا مطلب ہے کہ ہنر مند اور غیر ہنر مند افرادی قوت کی اچھی خاصی تعداد کے لیے کام کے مواقع ہوں، نئی اقتصادی سرگرمیوں کو جنم دینے کے لیے بڑے اور چھوٹے پیمانے پر پروسیسنگ اور ویلیو ایڈیشن یونٹس کا قیام بھی اہم ہے۔

معدنیات کے شعبے کے ماہر کا کہنا تھا کہ معدنیات کے علاوہ قیمتی پتھروں کی صنعت بھی کان کنی کے شعبے کا ایک مضبوط جزو ہے اور اس کی قدر میں اضافہ بھی ضروری ہے۔

زیادہ تر معدنیات خام شکل میں برآمد کی جاتی ہیں، اس طرح پاکستان کو اس کے بدلے میں بہت کم ملتا ہے،ویلیو ایڈڈ مصنوعات کی برآمد یقینی طور پر ملک میں زیادہ سے زیادہ زرمبادلہ لائے گی، اس طرح ملک کو مالی بحران سے نکالا جائے گا۔


متعلقہ خبریں