انعام الرحیم ایڈووکیٹ نے تحریک انصاف کے دورحکومت میں سپریم کورٹ میں آرمی ایکٹ کے تحت سویلینز کے خلاف مقدمات کو چیلنج کردیا ہے۔
ایڈووکیٹ انعام الرحیم نے اغوا کیے گئے 29 شہریوں کی فہرست پیش کی جن پر فوجی عدالتوں کے تحت مقدمہ چلایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ بہت عجیب بات ہے کہ 29 شہریوں میں سے صرف 5 کو اپنی مرضی کا وکیل رکھنے کی اجازت دی گئی اور باقی 24 شہریوں کے ٹھکانوں کے بارے میں ان کے اہل خانہ کو اس وقت تک مطلع نہیں کیا گیا جب تک کہ انہیں سزا نہیں دی گئی اور انہیں سول جیلوں میں منتقل نہیں کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ واضح ہے کہ ان شہریوں پر ملک کے چیف ایگزیکٹو کی حیثیت سےپی ٹی آئی کے دور میں فوجی عدالتوں میں مقدمہ چلایا گیا جو ان کے بنیادی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے، لہذا ان کے مقدمات کو کالعدم قرار دیا جاسکتا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ آرمی ایکٹ 1952 اور ایکٹ کی دفعہ 2 (1) (ڈی) (2) اور آفیشل سیکریٹس ایکٹ 1923 کے تحت عام شہریوں کے خلاف مقدمات کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔
جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ اور لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید نے اپنے اختیارات سے تجاوزکرکے شہریوں کو غیر قانونی طور پر اغوا کیا۔
رخواست میں وزارت داخلہ، وزارت قانون وانصاف، وزارت دفاع، سابق وزیراعظم، جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ، لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید اور دیگرکو فریق بنایا گیاہے۔