آڈیو لیکس تحقیقات کے لئے جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں آڈیو لیکس کمیشن کی باقاعدہ کارروائی سے قبل اشتہار جاری کرنے کی ہدایات جاری کر دی گئیں۔
وفاقی حکومت کو خط و کتابت کیلئے نئے سم کارڈ، اینڈرائیڈ موبائل فون فراہم کرنے کا حکم دیاگیا، سربراہ کمیشن جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ نمبر اور ای میل پبلک کیا جائے تاکہ کوئی بھی شخص کمیشن کو معلومات دینا چاہے تو دے سکے۔
سپریم کورٹ کا مطلب تمام ججز ہیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
سربراہ کمیشن نے کہا کہ کمیشن کی کارروائی فوجداری ہے نہ ہی یہ سپریم جوڈیشل کونسل ہے،تمام فریقین کیساتھ باعزت طریقے سے رویہ اختیار کیا جائے،ہم نے صرف حقائق تلاش کرنے ہیں کسی کے خلاف کارروائی نہیں کرنی۔
وفاقی حکومت سے مکمل آڈیوز اور ٹرانسکرپٹ طلب کرلیاہے، کمیشن نے 24 مئی تک وفاقی حکومت کو تمام تفصیلات فراہم کرنے کا کہا گیا ہے، جن لوگوں کی گفتگو آڈیوز میں ہے ان کا مکمل نام اور پتہ فراہم کیا جائے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ حکومت نے میری چھٹیاں خراب کر دی ہیں،اس موقع پر ممبر کمیشن جسٹس نعیم افغان نے کہاکہ صرف آپ اکیلے نے نہیں ہم سب نے بھی چھٹیوں پر جانا تھا۔
جس پر جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے مسکراتے ہوئے جوابمیں کہا کہ اکیلا نہیں بیگم کیساتھ جارہا تھا،جوڈیشل کمیشن کا کہنا تھاکہ کمیشن کی ہر کارروائی الگ سے ویب سائٹ پر لگائی جائے۔
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایف کی صورت میں کارروائی اپلوڈ کریں گے،جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ آپ دیکھ لیں،سنا ہے پی ڈی ایف میں بھی تبدیلی ہوسکتی ہے۔
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ حکومت کا کمیشن کی کارروائی تبدیل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں،جوڈیشل کمیشن نے کہا کہ اٹارنی جنرل آڈیوز، مصدقہ ٹرانسکرپٹ کی4 کاپیاں بدھ تک جمع کرائیں،دو افراد کی آڈیو میں گفتگو اگر کسی تیسرے فریق کے بارے میں ہے تو وہ کارروائی میں شریک ہو سکتا ہے۔
جوڈیشل کمیشن کا کہنا تھا کہ اگر کوئی فریق نوٹس موصول نہ کرے تو اس کے گھر کے باہر چسپاں کیا جائے،جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں کمیشن اجلاس کی کارروائی 27مئی تک ملتوی کر دی گئی۔