امریکی انخلا سے طالبان کو 7.2 بلین ڈالرز کا اسلحہ ملا، بائیڈن انتطامیہ ذمہ دار قرار، رپورٹ


واشنگٹن: افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد تقریباً 7.2 بلین ڈالرز کا اسلحہ، گولہ بارود، ہوائی جہاز، پرزے اوردیگر خصوصی سامان طالبان کے ہاتھ لگا اور اس کی ذمہ دار جوبائیڈن انتظامیہ ہے۔

افغانستان سے تیل نکالنے کیلئے طالبان کا چین سے معاہدہ

یہ بات امریکی حکومت کے نگران ادارے واشنگٹن فرے بیکن کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین تحقیقاتی رپورٹ میں کہی گئی ہے۔ یہ امریکی ادارہ تعمیر نو اور ریاستوں کے اخراجات پر نظررکھتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق امریکی حکومت کی جانب سے کیے جانے والے ہنگامی انخلا کے سبب ایسا ہوا کہ تقریباً 7.2 بلین ڈالرز مالیت کے طیارے، توپ خانہ، گاڑیاں، گولہ بارود اور خصوصی سازوسامان افغانستان میں چھوڑ دیا گیا۔

واشنگٹن فرے بیکن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جو کچھ افغانستان میں چھوڑا گیا اس میں 923.3 ملین ڈالرز مالیت کے کم از کم 78 طیارے، 6.54 ملین ڈالرز مالیت کے 95 ہزار 5 سو 24  فضا سے زمین پر مار کرنے والے میزائل، 40 ہزار سے زائد گاڑیاں، 3 لاکھ سے زائد ہتھیار، رات میں دیکھنے والے آلات، نگرانی، مواصلات اور بائیو میٹرک کے دیگر ضروری آلات شامل ہیں، جن میں سے بہت سا سامان افغان فورسز کو فراہم کیا گیا تھا۔

طالبان یقینی بنائیں کہ داعش،ٹی ٹی پی اور القاعدہ سے خطے میں سیکیورٹی خطرہ نہ ہو،نیڈپرائس

دلچسپ امر ہے کہ یہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی ہے کہ جب ریپبلکن کنٹرول والے ایوان نمائندگان میں افغانستان سے انخلا کے متعلق پہلی عوامی سماعت ہونے والی ہے، غالب امکان یہی ہے کہ اجلاس میں پوچھا جائے گا کہ جو بائیڈن انتظامیہ طالبان کو امریکی فوجی ساز و سامان پر قبضے سے کیوں نہیں روک سکی؟

میڈیا رپورٹ کے مطابق ہاؤس فارن افیئرز کمیٹی کے چیئرمین مائیکل میک کاول کا اس حوالے سے الزام عائد کیا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے ان کی کمیٹی کی جانب سے ایسی دستاویزات حاصل کرنے کی کوششوں کو روکا ہے جو انتظامیہ کی جانب سے آپریشن کو غلط طریقے سے نمٹانے کے حوالے سے ثبوت فراہم کر سکتی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پینٹاگون نے او آئی جی کے تفتیش کاروں کو بتایا کہ فی الحال افغانستان میں باقی ماندہ سامان کی واپسی کا کوئی طریقہ کار موجود ہی نہیں ہے کیونکہ امریکہ طالبان کو بطور حکومت تسلیم نہیں کرتا ہے۔

ٹوئٹر پر تنقید : طالبان کے خریدے ہوئے بلیو ٹک غائب

اس حوالے سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان یونٹس اب انہی پک اپ ٹرکوں اور بکتر بند گاڑیوں میں گشت کرتے ہیں جو امریکہ نے خریدی ہوں گی۔ طالبان کے زیرانتظام اسپیشل آپریشنز فورسز بھی امریکہ کی طرف سے فراہم کردہ نائٹ ویژن ماؤنٹ والے ہیلمٹ پہنتی ہیں، ان کے پاس امریکہ کی فراہم کردہ ایم فور رائفلیں ہیں۔

رپورٹ کے مطابق طالبان امریکہ کی طرف سے فراہم کی جانے والے جدید آلات جیسے بکتر بند گاڑیاں اور ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر بھی استعمال کر رہے ہیں، طالبان سابق افغان فوجیوں کو اپنی فضائیہ میں شامل ہونے اور لاوارث امریکی طیارے اڑانے کے لیے بھی بھرتی کر رہے ہیں جب کہ طالبان کے لیے کام کرنے والے پائلٹوں کو ملازمتوں کی ضرورت ہے اور وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ طالبان افغانستان میں سب سے زیادہ قابل اعتماد ملازمت فراہم کرنے والے ہیں۔

رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ کچھ جدید ترین آلات اور ٹیکنالوجی دشمن ریاستوں کی دسترس کا بھی شکار ہیں جو یہ جاننا چاہتے ہیں کہ امریکی ہتھیاروں کے نظام کیسے کام کرتے ہیں؟ ان میں دیکھنے کے آلات ، مواصلاتی آلات، کمپیوٹر سافٹ ویئر اور ہارڈویئر، اور بائیو میٹرک ڈیٹا شامل ہیں۔

طالبان کی وائس آف امریکا سمیت دیگر چینلز پر پابندی

واشنگٹن فرے بیکن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان سابق سرکاری ملازمین کو بھرتی کرنے کی کوشش کر رہے تھے کیونکہ اس طرح وہ سابقہ حکومت سے تعلق رکھنے والے سرورز تک رسائی حاصل کرسکیں جس میں انتہائی خفیہ ڈیٹا موجود ہے جب کہ تشویش کی بات یہ بھی ہے کہ طالبان اپنی مالی آمدنی میں اضافے کے لیے اپنے پاس موجود ہتھیاروں اور آلات سمیت دیگر اشیا کو فروخت بھی کرسکتے ہیں۔


متعلقہ خبریں