پاکستان میں مون سون بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچادی۔ سیلاب کے باعث سب سے زیادہ صوبہ بلوچستان متاثر ہوا۔
لسبیلہ اور نوشکی سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچادی۔ کوئٹہ، بولان ، ژوب، دکی، خضدار، کوہلو، کیچ، مستونگ، ہرنائی اور قلعہ سیف اللہ میں سیلاب موت کا پیغام بن گیا۔ بارشوں کے دوران مختلف حادثات میں 120 افراد جاں بحق ہوگئے۔
بلوچستان میں نقصانات سے متعلق پی ڈی ایم اے نے رپورٹ جاری کردی۔ بلوچستان میں بارشوں کے دوران 70 افراد مختلف حادثات میں زخمی ہوئے۔بلوچستان میں بارشوں کے دوران 12 ہزار 320 مکانات منہدم ہوئے۔
خیبر پختونخوا میں بھی بارشیں اور سیلاب تباہی ساتھ لے آئے۔ مہمند، ٹانک اور ڈی آئی خان سمیت خیبرپختونخوا کے مختلف علاقے شدید متاثر ہوئے ہیں۔
مہمند میں سیلابی ریلے گھروں میں داخل ہوگئے۔ کچے کمرے اور چاردیواریاں گرگئیں۔ ریسکیو اہلکاروں نے لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرنا شروع کردیا۔
ٹانک کے سرکل کنڈیاں میں سیلابی ریلے سے شہری گھروں میں محصور ہو کر رہ گٸے۔ زمینی رابطہ منقطع ہونے سے اشیا خوردونوش کی قلت ہوگئی ہے۔
مضرصحت پانی پینے سے ہیضے کی وبا پھوٹ پڑی۔ ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل پہاڑپور کے مختلف علاقوں میں سیلاب تیزی سے داخل ہورہا ہے۔لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں۔
تخت بھائی میں آج چوتھے روز بھی وقفے وقفے سے موسلادھار بارش ہورہی ہے۔ بارش کے پانی نے لوگوں کی مشکلات بڑھا دیں۔
پنجاب بھی سیلاب سے بری طرح متاثر ہوا ہے۔ ڈی جی خان، اوچ شریف، صادق آباد اور راجن پور میں بھی سیلاب سے تباہی مچ گئی۔
ڈیرہ غازی خان اور تونسہ شریف میں سیلاب نے بستیاں اُجاڑ دیں۔ سیکڑوں دیہات زیر آب آگئے۔ ایک لاکھ سے زائد افراد بے یارومدگار ہوگئے ہیں۔ دس افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے۔ مکانات تباہ ہونے سے سیکڑوں افراد زخمی ہوئے۔
ڈیرہ غازی خان میں سیلاب سے ایک لاکھ پچھتر ہزار ایکڑ رقبے کو نقصان پہنچا ، ضلعی انتظامیہ نے ابتدائی رپورٹ جاری کر دی ۔ سیلاب سے آٹھ اموات رپورٹ ہوئیں،متاثرہ علاقوں میں 21 رابطہ سڑکیں مکمل اور جزوی تباہ ہوگئیں۔
صوبہ سندھ میں بھی مون سون بارشوں میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا۔ تحصیل سندھڑی میں بارشوں سے فصلیں تباہ ہو گئیں۔ لوگ بے گھر ہو گئے۔ آبادگاروں کی فصلیں اور انکے گھر پانی میں بہہ گئے۔مال مویشی مر گئے
ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں مون سون کے تیسرے اسپیل نے نظام زندگی کو مفلوج کیےرکھا۔ مرکزی شاہراہیں تالاب کا منظر پیش کرتی رہیں۔ پانی گھروں میں داخل ہو گیا۔ طوفانی بارشوں کے باعث انتظامیہ کو ایک دن کے لیے تمام دفاتر اور اسکول بند کرنے پڑے۔
تاہم بارشیں برسانے والا مون سون کا حالیہ سسٹم کمزور پڑنے سے کراچی میں بارشوں کا سلسلہ رک گیا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق رواں ماہ کی 26 تاریخ تک پاکستان میں مجموعی طور پر اوسط سے 192 فیصد زیادہ بارشیں ہوئی ہیں۔ پاکستان میں جولائی میں اوسط بارشیں 51.5 ملی میٹر ہوتی ہیں تاہم اس سال یہ 150.1 ملی میٹر رہی ہیں۔