مری میں اب تک سیاحوں کی ایک ہزار 355 گاڑیاں موجود ہیں، چیف ٹریفک آفیسر راولپنڈی

سانحہ مری: حکومتی مشینری نہیں تھی، انتظامیہ طوفان تھمنے کے بعد حرکت میں آئی

چیف ٹریفک آفیسر راولپنڈی نے کہا ہے کہ صبح سے اب تک مری میں 368 گاڑیاں داخل اور 142 نکلی ہیں جب کہ اب تک سیاحوں کی ایک ہزار 355 گاڑیاں موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ برفباری مری میں سیاحوں کی صرف 8 ہزار گاڑیوں کے داخلہ کی اجازت ہے، شام 5 سے صبح 5 بجے تک سیاحوں کے مری داخلہ پر مکمل پابندی ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ برف ہٹانے کےلیے مشینری کے ساتھ ٹریفک اہلکار تعینات ہیں۔

پولیس اہلکاروں نے مری جانے والے تین سیاح اغوا کر لیے،10 لاکھ تاوان وصولی کا انکشاف

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے برفباری اور بارشوں کے پیش نظر متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے کا حکم دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مری اور رابطوں سڑکوں سے فوری طور پر برف ہٹانے کا بندوبست کیا جائے۔ مری میں گاڑیوں کی مقررہ تعداد سے زیادہ آمد پر پابندی یقینی بنائی جائے۔

عثمان بزدار نے کہا کہ انتظامی افسران دفتروں سے نکل کر فیلڈ میں حالات پر نظر رکھیں۔

انہوں نے ہدایت کی کہ لاہور اور دیگر شہروں میں بارش کے پیش نظر پانی کی نکاسی یقینی بنائی جائے، واسا کے افسران فیلڈ میں جا کر ٹیموں کی خود نگرانی کریں۔

دوسری جانب کوئٹہ کے علاقے ہنہ اڑک میں شدید برفباری کی وجہ سےسیاح پھنس گئے جبکہ سیکڑوں گاڑیاں اور مسافر گھنٹوں سے راستہ کھلنے کے منتظر ہیں۔

پی ڈی ایم اے کی ریسکیو ٹیمیں ہنہ اڑک پہنچ گئیں ہیں۔ اس طرف جانیوالے راستوں کو کلیئر کیا جارہا ہے جب کہ  ہنہ اڑک جھیل کے دونوں راستوں کو کلیئر کردیا گیا ہے۔

ترجمان پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ سنگل سٹرک پر دونوں طرف سے مخالف سمیت میں غلط آنیوالی ٹریفک سے راستہ بند ہوا۔

مزید یہ کہ ایبٹ آباد، ایوبیہ، ڈونگا گلی، ٹھنڈیانی ، نتھیا گلی میں ایک فٹ تک برف پڑ چکی ہے۔

اسسٹنٹ کمشنر گلیات نےاپیل کی ہے کہ ایبٹ آباد،برف باری کے دوران شام کے وقت سیاح گلیات کا سفر نہ کریں۔


متعلقہ خبریں