ایرانی جنرل کو اسرائیل نے اغوا کیا، تفتیش کے بعد رہا کردیا: میڈیا رپورٹ


تل ابیب: اسرائیل نے ایران کے ایک جنرل کو گزشتہ ماہ اغوا کیا تھا۔ ایرانی جنرل کو اغوا کیے جانے کا بنیادی مقصد اسرائیلی ایئر فورس کے گمشدہ اہلکار کے متعلق معلومات حاصل کرنا تھا۔

ایران کے ایٹمی راز کیسے چرائے؟ اسرائیلی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ نے بتا دیا

ہم نیوز کے مطابق یہ دعویٰ اسرائیل کے مؤقر اخبار یروشلم پوسٹ نے کیا ہے۔ اخبار نے برطانیہ سے شائع ہونے والے عربی اخبار رائے الیوم کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایران کے جنرل کو گزشتہ ماہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے شام سے اغوا کیا تھا اور اس مقصد کے لیے ایک خصوصی آپریشن کیا گیا تھا۔

اسرائیل کی فضائیہ کے اہلکار رون آراد 1986 میں لبنان میں کیے جانے والے ایک آپریشن کے دوران اغوا کیے گئے تھے اور آج تک ان کے متعلق کسی کو کوئی علم نہیں ہوسکا ہے کہ وہ کہاں ہیں؟ اور یہ کہ زندہ بھی ہیں یا نہیں؟

امریکہ اور اسرائیل میں خفیہ مذاکرات: ایران کے متعلق پلان بی پر غور

اخباری رپورٹ کے مطابق ایران کے جنرل کو اغوا کیے جانے کے بعد ایک افریقی ملک لے جایا گیا جہاں ان سے اسرائیلی فضائیہ کے گمشدہ اہلکار کے متعلق تفتیش و تحقیق کی گئی اور پھر رہا کردیا گیا۔ تفتیش و تحقیق کا بنیادی مقصد گمشدہ اہلکار کی بابت نئی معلومات کا حصول تھا۔

اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے اس حوالے سے یہ بھی بتایا ہے کہ موساد کی جانب سے کیا جانے والا آپریشن ناکام رہا ہے کیونکہ موساد ایرانی جنرل سے کسی بھی قسم کی معلومات حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔

ایٹمی سائنسدان محسن فخری زادہ کوسیٹلائٹ مشین گن سے قتل کیا گیا

اسرائیل کے وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے گزشتہ روز ہی پارلیمنٹ میں تقریر کے دوران انکشاف کیا تھا کہ انہوں نے رون آراد کی تلاش کے لیے موساد کو خصوصی آپریشن کرنے کی اجازت دی تھی تاہم آپریشن کی تفصیلات انہوں نے نہیں بتائی تھیں۔

اسرائیل کی جانب سے ماضی میں بھی رون آراد کی بازیابی کے لیے متعدد مرتبہ آپریشنز کیے جاچکے ہیں۔ اسرائیل نے اس حوالے سے ایک کروڑ ڈالرز کے انعام کا بھی اعلان کیا تھا۔

قاسم سلیمانی کے قتل میں برطانیہ کا کردار تھا؟

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ 2016 میں موساد اوراسرائیلی فوج کی ایک مشترکہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ رون آراد مبینہ طور پر 1988 میں ہی ہلاک ہو گیا تھا۔


متعلقہ خبریں